بندی بیگم کی طلاق ہوئی اور بریلی بی بی کا ولیمہ


قاضی الطرمب الامریکی جب سے منصب قضا و قدر پر فائز ہوئے ہیں، بندی بیگم کی کم بختی آئی ہوئی ہے۔ ہمسایوں کے بہکاوے میں آ کر قاضی الطرمب کو بلاوجہ یقین ہو گیا کہ بندی بیگم جھگڑالو اور فسادی ہے اور محلے میں اپنا اور کسی دوسرے کا گھر بھی نہیں بسنے دے گی۔

قاضی صاحب کانوں کے کچے ہیں۔ اشرفی خاتون نے مغربی دیوار سے سر نکالا اور قاضی صاحب کی عدالت میں شکایت جمع کروا دی کہ بندی بیگم کے لونڈے ہمارے گھر میں پتھر پھینک جاتے ہیں۔ کبھی شیشہ ٹوٹتا ہے تو کبھی دل۔ اور کچھ نہ ہو تو رات تین بجے صحن میں پٹاخہ پھینک دیتے ہیں، گھر بھر جلے پاؤں کی بلی کی طرح ادھر ادھر پھرتا رہتا ہے کہ کسی پل تو چین ملے۔ خاص طور پر بندی بیگم کے چہیتے بیٹے میاں حقانی سے تو وہ بہت خفا ہیں۔ کہتی ہیں کہ بس اس سے جان چھڑا دو، جان عذاب میں ڈال دی ہے اس نے۔

قاضی صاحب نے کئی مرتبہ داروغہ کو بھیجا مگر صاحب، یہ حقانی میاں تو حرفوں کے بنے ہوئے ہیں۔ قاضی الطرمب کے داروغے کے ہاتھ آنا تو کجا، یہ تو الٹا اس کی موٹر سے ہوا نکال کر دوڑ جاتے ہیں۔ بعد میں داروغہ اور اس کے پیادے ٹاپتے پھرتے ہیں مگر حقانی میاں کا سراغ نہیں پا سکتے۔

ادھر مشرقی دیوار مہیلا مودی کماری سے ملتی ہے۔ وہ بندی بی بی کے دوسرے بیٹے حافظ جی سے تنگ ہے۔ کہتی ہے کہ ادھر ان کے کشمیری سیب تو غائب کرتا رہتا ہے، مگر پچھلی مرتبہ وہ ادھر گیا تو ان کی بمبئی بریانی کی دیگ الٹا گیا۔ ساری دنیا میں مہیلا مودی کماری کی تھڑی تھڑی ہو گئی کہ دیکھنے میں ننھا سا بے وسیلہ لڑکا اور اس طرح مہیلا مودی کے بلوان بیٹوں کو چت کر جاتا ہے۔

ادھر پرلے محلے میں شامی خانم کا گھر ہے۔ وہ بھی شکایت لے کر آ گئیں کہ بندی بیگم کے لڑکے ادھر جا جا کر ان کے باغیچے میں پتھر پھینک رہے ہیں۔ ادھر کوئی داعش نامی ان کی سوتن شامی خانم کے گھر پر قابض ہوئی ہے۔ شامی خانم کا کہنا ہے کہ بندی بیگم کے شریر لڑکے اس کے ساتھ مل کر شامی خانم کو تنگ کر رہے ہیں۔ کبھی ان کی مہندی چرا لیتے ہیں تو کبھی نندیا۔

شہر بھر سے شکایتیں آئیں تو بندی بیگم کے میاں جی کو قاضی الطرمب الامریکی نے عدالت میں بلا لیا کہ میاں ان سب محلے والوں کو چین سے رہنے دو۔ محلے میں سارا فساد تمہاری شہ پر بندی بیگم کے لونڈوں نے مچایا ہوا ہے۔ تم اسے طلاق دو ورنہ تمہار حقہ پانی بند کر دیں گے۔

میاں جی نے بہت پس و پیش کی مگر ان کی ایک نہ چلی۔ بندی بیگم ان کی لاڈلی دلہن تھیں۔ کیسے وداع کر دیتے۔ اب تو پینتیس برس ہو چکے تھے ساتھ نباہتے مگر میاں جی کی نگاہوں میں تو وہ آج بھی وہی پہلے دن کی شرماتی لجاتی دلہن تھیں۔ لیکن قاضی الطرمب نے بہت مجبور کر دیا تو میاں جی کو ہتھیار ڈالنے پڑے اور انہوں نے ٹوٹے دل کے ساتھ بندی بیگم کو طلاق دے دی۔

لیکن قاضی الطرمب ایسے کٹھور نہ تھے کہ میاں جی کا خیال نہ کرتے۔ انہوں نے میاں جی کے لئے ایک میٹھی میٹھی سی البیلی دلہن تلاش کرنے میں دیر نہ لگائی۔ میاں جی کو قاضی الطرمب کا بھیجا ہوا یہ رشتہ قبول کرنا ہی پڑا۔ نئی دلہن کا نام بریلی بی بی بتایا جاتا ہے۔ قاضی الطرمب کا کہنا تھا کہ بریلی بی بی محلے میں فساد نہ کرے گی۔ صرف اپنے گھر میں چولہا چوکی کرے گی، محلے سے سروکار نہ رکھے گی۔ وہ صرف اپنے ساس سسر کے ساتھ لڑائی جھگڑا کرے گی اور صرف گھر کے میلے کپڑوں اور ویسے ہی سے بچوں کو دھویا کرے گی۔

یوں قاضی الطرمب نے میاں جی کو جو فیض پہنچایا اس سے ان کا اجڑا دیار دوبارہ آباد ہونے کی سبیل پیدا ہوئی۔ کامل دو ہفتے ان کے ولیمے کا جشن چلا۔ ملک بھر سے ان کے عقیدت مند اکٹھے ہوئے۔ خوب آتش بازی ہوئی۔ ان بانکوں نے خوب ہلا گلا کیا اور بریلی کے بانس چلا چلا کر رقص کناں ہوئے تو تقریب کو چار چاند لگ گئے۔ میاں جی تو یہ سب رونق دیکھ کر ایسے ڈھیر ہوئے کہ ان کے دل سے بندی بیگم کا ساتھ چھوٹنے کا ملال جاتا رہا۔ ایسے بے تاب ہوئے کہ بریلی بی بی کی من چاہی شرائط پر آنکھیں بند کر کے دستخط کر دیے اور ترنت دو بول پڑھوا لئے۔

لوگ سو فسانے کہیں کہ میاں جی کو الو کا گوشت کھلا کر ان پر جادو کر دیا گیا ہے مگر بات صرف اتنی سی ہے کہ یہ تو صرف بندی بیگم کو طلاق دے کر بریلی بی بی سے نکاح پڑھانے کی باقاعدہ تقریب تھی۔ اسی لئے تو بندی بیگم کہیں دکھائی نہیں دی اور بریلی بی بی کو براتیوں نے ہزار ہزار کی سلامی کے لفافے دے کر رخصت کیا۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1545 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar