نیوز روم میں سانحے پر سانحہ


ایسے نہیں چلے گا، ریٹنگ تو لانی ہوگی

بریکنگ کا دور ہے۔۔ ہر ایک مستعد ۔۔ سب ہی سب سے پہلے خبر بریک کرنے کے چکر میں لگے ہیں، ہمیں کچھ مختلف کرنا ہے تاکہ ہٹ ہو جائیں، بریکنگ بھی ہو اور ریٹنگ بھی ۔

آواز میں کرب لاؤ۔۔ چہرے پر پریشانی ۔۔ لہجے میں سختی اور الفاظ میں درد ہی درد بھر دو

واقعے میں حقیقت کا رنگ بھر دو ۔۔۔جیسے سب کا سب تمھارے سامنے ہی ہوا ہے۔۔

لیکن آنکھ سے ایک آنسو نہیں ٹپکنا چاہیے نہ آواز کانپے نہ لفظ ڈگمگائیں ۔۔

انسان ہونے کے ساتھ آپ کو یاد ہونا چاہیے کہ آپ ایک اینکر ہو

آپ نے لوگوں کے جذبات جھنجوڑنے ہیں ۔۔ اپنے پر قابو رکھنا ہے

ہم سے معاشرہ ہے اور ہم معاشرے سے ہیں

لیکن سر۔۔۔اوکے

ہاں بھئی تم۔۔۔ اور تم بھی

ریٹنگ لانی ہے، مرچ مسالہ لگاؤ موضوع اچھا مل گیا ہے ۔۔اسکرپٹ اچھا سا ہونا چاہیے

اداس سا، غمگین کردینے والا، رونے والا میوزک ڈھونڈو

رپورٹر کہاں ہے؟ کیمرہ مین کون ہے؟

بچی کی ماں کا شاٹ لیا، بہن باپ بھائی سے پوچھا، کیا ہوا؟

آگ لگانے والا کوئی سوال کیا۔ بھائی باپ کی غیرت کو جگایا ؟ماں کو رلایا، بہن سے چبھتا ہوا سوال کیا، کیا ہاٹ مواد لائے ہو اس موضوع کے لیے۔ محلے والوں، قریبی رشتے داروں سےلڑکی کے کریکٹر کے بارے میں پوچھا؟ دوست اور استاد کیا کہتے ہیں ۔۔

پروڈیوسر صاحب دھیان دیں ۔۔ یہ نیوز دھمال مچا سکتی ہے

واقعہ کب، کیسے، کیا، کہاں ہوا؟ اس وقت ماحول کیا بنا ہوگا؟ غم وغصے کی کیا کیفیت ہوگی؟ کیا وہ مدد کو چلائی ہوگی؟ تو کسی نے مدد کیوں نہیں کی؟ کیا وہاں کوئی موجود نہیں تھا؟ مطلب ویرانے میں ہوا یہ کام ۔۔ یا پھر اس کا منہ بند کر دیا گیا ہو گا۔ گلے یا منہ پر کوئی کپڑے رسی یا سختی سے پکڑنے کا نشان ہے ؟ کیا لڑکی نے منہ پر ہاتھ رکھنے کے بعد کاٹ لیا ہو گا؟ مطلب ملزم کے ہاتھ پر نشان بھی ہو سکتا ہے؟ بہت سارے سوال ہیں، پولیس تو اتنا نہیں سوچ رہی ہوگی اور اگر تفتیش کربھی رہی ہوگی تو گھر والوں سے ۔۔ کب نکلی تھی باہر ؟ کس نے دیکھا؟ کس کے ساتھ دیکھا؟ روز کب واپس آتی تھی۔۔۔

سب رہنے دو ۔۔ ہم پورے واقعے کی ری انیکٹمنٹ کر لیتے ہیں

پروڈکشن ڈیپارٹمنٹ سے لوگ بلاو۔۔ اس معاملے کو مزید اٹھاو

ری انیکٹمنٹ کے لیے پوسٹ پروڈکشن کا کام مکمل کرلیں فزیبلٹی رپورٹ بنائیں،

اس سے تحقیقاتی اداروں کو مدد ملے گی، ملزم کی نشاندہی ہوجائےگی اور آخر میں ایسا کچھ ہو 3 سے 5 منٹ کا، کہ معاشرے کی اصلاح ہو، کوئی سبق ملے، اور متاثرین کی تربیت بھی۔یا جو اس کا شکار ہونے جا رہے ہیں ان کی رہنمائی بھی۔ والدین اور معاشرے،قانون نافذ کرنے والے اداروں، انصاف فراہم کرنے والوں اور اقتدار کے مزے لوٹنے والوں پر تنقید ہو۔ نوٹس لینے سے اور میڈیا پر چند دن کے لیے اٹھنے والے شور شرابے سے کچھ آگے نہیں بڑھے گا، لیکن ہمارا احتجاج ریکارڈ ہو گا، تعلیم و تربیت کے نام پر ہمارا نام روشن ہوگا،، بریکنگ بھی ہوگی ریٹنگ بھی آئے گی اور کام چلتا رہےگا۔

اس کو تو اسپیشل رپورٹ بنالیں گے یا ڈاکیو منٹری کی صورت میں ڈھال لیں گے ۔۔

ہاں بھیا۔۔!!!

اسٹوری کا فالواپ کیا ہے ؟ کوئی ہنگامے؟ ہاتھاپائی؟ تکرار، جانی ومالی نقصان ۔۔ کچھ تو ہوگا؟ ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی ؟ کیا یہ وہی بچی اور ملزم ہے یا کوئی اور ۔۔ تحقیق میں جانے کی ضرورت نہیں ۔۔ بریک کر دو باقی بعد میں دیکھیں گے۔۔فوٹیج کو مزید کلئیر کروالو۔۔خاکہ تیار کرواو۔۔۔ کوئی ہنٹ، کوئی اشارہ ملا؟

پیکج ہوا تیار۔۔؟

یہ دیکھیں ۔۔یہ ہے وہ درندہ، جس نے سفاکیت کی انتہا کردی،

ایک بار پھر دیکھیں غور سے دیکھیں،، اس نے معصوم کلی مسل ڈالی،،

یہ ہے وہ شخص ۔۔ جس نے والدین پر قیامت ڈھا دی ۔ ایک چھوٹی سی معصوم سی بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور قتل کردیا۔

یہ واضح تصویر ۔۔ ہمیں مل گئی ہے،، قانون کی مدد کیلئے اس کو پھیلائیں تاکہ ملزم سلاخوں کے پیچھے ہو، اپنے انجام کو پہنچے،اس وحشی کی وجہ سے ملک کی جگ ہنسائی ہوئی، دنیا بھر میں اس واقعے کو لے کر ملک کو خطرناک اور ناقابل رہائش قرار دیا جا رہا ہے، صرف اس شخص کی وجہ سے، یہی ہے وہ شخص۔۔

جس نے اغوا، زیادتی او ر بہیمانہ قتل کے بعد معصوم بچی کو کچرے کے ڈھیر میں پھینک دیا۔ جنسی تسکین کے لیے انسانیت کا قتل کر ڈالا۔

ہاں ۔۔۔ اس طرح اور ہونا چاہیےاور

بار بار چلاؤ اس خنزیر کی تصویر۔۔ تاکہ آئندہ کسی کی ہمت نہ ہو ایسا کرنے کی،

سر۔۔۔! اس بندے کا سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغام آگیا ہے، یہ ملزم نہیں۔

کیا؟ روک دو پیکج ۔۔۔ سر تو کیا معافی تردید کچھ چلائیں،، اگلا پیکج بنائیں ؟؟

نہیں بس اس کو روک دو۔۔۔۔ ہنگاموں اور میڈیکل رپورٹ پر دھیان دو، ہماری ذمہ داری تھوڑی ہے مجرم پکڑنےکی۔

اغوا، زیادتی اور اس کے بعد قتل ہوتا ہی رہتا ہے کبھی بچے کے ساتھ تو کبھی بچی کے ساتھ۔۔۔

والدین کیوں دھیان نہیں کرتے، اب ایسی باتوں کو دکھا کر ہم پاکستان کا امیج خراب کر رہے ہیں،

ان ہنگاموں نے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے،، مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، سوشل میڈیا پر مہمات چلائی جا رہی ہیں۔ اس سے پہلے اتنا غم وغصہ تو کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔

کوئی سیاسی چال یا مذہبی مکروفریب تو نہیں ؟

بچی کی عصمت دری اور قتل کو اپنے مفادات کے لیے تو استعمال نہیں کیا جارہا ؟

سیکڑوں واقعات ہوئے کچھ ملزم پکڑے گئے اور اب آزاد بھی ہیں، جو پکڑائی نہ دئیے وہ دندناتےپھررہے ہیں ۔۔ یہ ہے ہمارے معاشرے اور انصاف کی صورتحال ۔۔

کس سے منصفی چاہیں۔۔؟ کس کا در کھٹکھٹائیں ۔۔۔؟ کس کا سویا ہوا ضمیرجگائیں؟

کون سا واقعہ اور سانحہ سب کو جگا سکے گا؟

اس طرح کے معاملات بنا حل کیے چھوڑدئیے جائیں یا انصاف کی فراہمی میں دیر ہو تو اسے اکسانے، بھڑکانے کے زمرے میں تصور کیا جاتا ہے۔ یعنی پھر ایسے ہی واقعات ہوں گے ۔

ایسے ہی سیاست، صحافت، اورمعاشرت چلتی رہے گی۔

جاہل پڑھے لکھے، حکمران و عوام، امیروغریب سب کے لیے ضروری کیا ہے؟

انصاف،اصلاح یا تربیت ؟

ناانصافی ہوگی، حق تلفی ہوگی تب ہی فریاد کی جائے، انصاف کی دہائی دی جائیگی

غلطی ہو گی کسی کا حق مارا جائے گا، جب ہی اصلا ح کی ضرورت پیش آئے گی

تو کیوں نہ تربیت پر فوکس کیا جائے ۔۔۔ تاکہ ان سب کی نوبت ہی نہ ٓائے ۔۔

معاشرتی، سماجی،اخلاقی تربیت۔۔شایدحق مانگنے سے زیادہ اہم فرائض کی انجام دہی ہے، جسے ہم بحیثیت مجموعی یکسربھلا چکے ہیں ۔۔

ربیعہ کنول مرزا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ربیعہ کنول مرزا

ربیعہ کنول مرزا نے پنجاب اور پھر کراچی یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ صحافت میں کئی برس گزارے۔ افسانہ نگاری ان کا خاص شعبہ ہے

rabia-kanwal-mirza has 34 posts and counting.See all posts by rabia-kanwal-mirza