امریکی صدارتی انتخاب 2020: ٹرمپ اور بائیڈن کا پہلا لائیو مباحثہ آج
تین نومبر کو امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے ریپبلکن امیدوار اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق نائب صدر جوبائیڈن سے ہو گا۔ دونوں امیدواروں کے درمیان پہلا مباحثہ اب سے کچھ گھنٹے بعد شروع ہو گا۔
مہم کے دوران تو امیدواروں کی ٹیم منظم طریقے کے مختلف پروگراموں کا انعقاد کرتی ہے لیکن مباحثے کے سٹیج پہ پوری مہم امیدوار کے ہاتھوں میں ہوتی ہے اور یہی وہ لمحہ ہے جو سب سے زیادہ پر خطر ہوتا ہے۔
بہت کچھ غلط ہو سکتا ہے سو اس پر سختی سے کنٹرول کرنا ہو گا۔
کب اور کہاں ٹرمپ اور بائیڈن مباحثہ کریں گے؟
ایجنڈے میں صدارت کے لیے تین مباحثے شامل ہیں۔
- 29 ستمبر کو اوہائیو کے علاقے کلییؤ لینڈ میں
- 15 اکتوبر کو فلوریڈا میں میامی کے مقام پر
- 22 اکتوبر کو ٹینیسی کے علاقے نیش وائل میں
اسی طرح نائب صدر مائیک پینس اور سینیٹر کاملا ہیرس کا مقابلہ ہو گا۔ یہ سات اکتوبر کو سالم لیک سٹی میں ہوگا۔
یہ تمام مباحثے گرینیج کے معیاری وقت کے مطابق شب 2 بجے سے ساڑھے تین بجے شروع ہوں گے اس دوران کوئی تشہیری وقفہ نہیں ہوگا۔
پہلے مباحثے کی ترتیب کیا ہو گی؟
چھ مراحل میں چھ سوالات ہوں گے اور ہر مرحلہ 15 منٹ کا ہو گا۔
- ٹرمپ اور بائیڈن کا ریکارڈ
- سپریم کورٹ
- کورونا وائرس کی وبا
- نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے اور شہروں میں شورش
- انتخابات
- معیشت
مسٹر ٹرمپ اور مسٹر بائیڈن کو سوال کا جواب دینے کے لیے 2 منٹ کا وقفہ دیا جائے گا۔
لوگوں کو پہلے مباحثے میں کیا دیکھنا چاہیے؟
تجزیہ، اینتھونی زرکر، شمالی امریکہ رپورٹر
ٹرمپ کی خاصیت سے لوگ آگاہ ہیں۔ وہ عوامی سطح پر چھانے کی تلاش میں بھی ہوتے ہیں اور اس کا ہنر بھی جانتے ہیں۔ ان کی خوبیوں اور کمزوریوں سے بہت سے امریکی آگاہ ہیں۔ اس لیے حالیہ صدارتی مباحثے کا اصل مرکز جوبائیڈن ہوں گے کہ وہ کیا کہتے ہیں۔
بائیڈن کا کام ہو گا کہ وہ مسلسل طور پر بہتر پرفارمنس دیں۔ انھیں کم ازکم اتنے امریکیوں کے ساتھ کی ضرورت ہو گی کہ وہ نومبر میں کامیابی حاصل کریں اور عوام اوول آفس میں ان کے جانے پر اعتماد محسوس کریں۔ انھیں اپنی عمر اور ذہانت کے حوالے سے لوگوں کے تحفظات کو دور کرنا ہو گا۔ اس کے علاوہ انھیں ماضی کے برعکس زبانی دعوؤں سے پرہیز کرنا چاہیے جن کی وجہ سے لوگ ان سے بدظن ہوئے۔
دوسری طرف ٹرمپ کا کام یہ ہو گا کہ اپنے حریف کو دور کرے۔ جیسا کہ ہلیری کلنٹن اور ان کے بنیادی مخالفین اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں کہ ٹرمپ سٹیج پر ایک غیر مستحکم، غیر متوقع طور پر اپنی موجودگی ظاہر کرتے ہیں۔ اور اگر وہ بائیڈن کو اشتعال دلا سکے تو شاید اس سے ڈیموکریٹ کے کم عقیدت مند حامیوں کے ذہنوں میں شک کے بیج بوئے جائیں۔ ایسا کرتے وقت ، انہیں بائیڈن کی جانب سے رد عمل کی صورت میں حملوں کے لیے بھی تیار رہنا پڑے گا۔ اس میں اس پر تنقید بھی شامل ہے کہ انھوں نے کورونا وائرس کی صورت میں وبائی بیماری، معیشت اور ایوان صدر کے فرائض کس طرح سنبھالے۔
اس میں ایک مضحکہ خیز مقابلہ پیدا ہوتا ہے۔
منتظمین کی جانب سے آتش بازی ہو سکتی ہے
اس بحث کا انتظام سنھبالنے والے فوکس نیوز سنڈے کے میزبان کرس والیس ہیں۔
بہت سارے لوگ شاید یہ سوچیں کہ فاکس نیوز کا اینکر صدر ٹرمپ کو آسان صورتحال میں رکھے گا لیکن اس کے برعکس صدر نے والیس کے ساتھ بیٹھے اپنے کچھ انتہائی عجیب و غریب لمحوں کو برداشت کیا۔
جولائی میں ایک انٹرویو وائرل ہوا تھا جب والیس نے مسٹر ٹرمپ کو بتایا کہ صدر نے جس طرح کی علمی قابلیت کا امتحان دیا ہے انھوں نے بھی کیا ہے تو صدر نے جواب میں کہا کہ وہ سب سے مشکل امتحان نہیں تھا۔
مسٹر ٹرمپ جو عام طور پر فاکس نیوز کے حامی ہیں نے والیس کو اپنے والد مائیک والیس کے جیسی پسندیدہ شخصیت نہیں۔ مائیک والیس سی بی ایس 60 منٹ کے رپورٹر تھے۔
ڈیموکریٹ کے ہامی والیس کہتے ہیں کہ یہ ایک سنجیدہ کام ہے کیونکہ یہ ہزاروں لوگوں کی مدد کرتا ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ کس کو منتخب کرنے جا رہے ہیں۔
دوسرے مباحثے کے لیے ہمارے پاس منتظم سٹیو سکلے ہوں گے۔
آخر میں این بی سی وائٹ ہاؤس کی نامہ نگار کرسٹین والکر مباحثے کو سمیٹیں گی۔یو ایس اے ٹوڈے کے بیو و چیف سوسن پیج نائب صدور کی بحث کو دیکھیں گے۔
لیکن یہ مباحثہ کب اصل میں الیکشن پر اثر انداز ہو گا؟
اگرچہ اب ٹی وی دیکھنے کا رحجان کم ہوتا جا رہا ہے لیکن پھر بھی لاکھوں امریکی روزانہ اپنے ٹیلی ویژن سیٹ کو آن کرتے ہیں۔
1960میں ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر جان ایف کینیڈی اور نائب صدر رچرڈ نکسن پہلے ٹی وی مباحثے میں شامل ہوئے تھے
کینیڈی کی ٹیم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ وہ قریبی افراد کے لیے تر و تازہ نظر آرہے ہیں ، جبکہ مسٹر نیکسن ایک بیماری سے صحت یاب ہو رہے تھے۔
ان کا سوٹ فٹنگ میں بھی درست نہیں تھا اور وہ اس دوران اپنا پسینہ پونچھ رہے ہیں۔
کہانی یہ ہے کہ سات کروڑ ٹی وی ناظرین میں سے زیادہ تر لوگوں نے محسوس کیا کہ نوجوان مسٹر کینیڈی نے جیت لیا ہے۔ جبکہ صرف ریڈیو پر کام کرنے والے یہ سمجھتے ہیں کہ زیادہ تجربہ کار مسٹر نکسن ہے۔
اس مباحثے کے بعد اعشاریوں میں کینیڈی نے بہت زیادہ چڑھاؤ دیکھا لیکن پھر بھی ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ ٹی وی پر آنے کی وجہ سے ہوا۔
ریپبلکن امیدوار رونلڈ ریگن نے مختصر اور دلچسپ انداز اختیار کرتے ہوئے صدر جمی کارٹر کو 1980 میں مباحثے میں شکست دی تھی۔
سنہ 2000 میں ایل گورے جارج بش کے مقابلے میں تھے
سن 2000 میں جارج بش کے خلاف ڈیموکریٹک امیدوار ال گور کی مباحثے کی کارکردگی کی وجہ سے انہیں صدارت کا خرچ اٹھانا پڑا سکتا تھا۔ ریپبلکن ہم منصب کے ردعمل کے دوران اس کی آہیں اور آنکھ مچولی بہت سے ووٹرز کی نظر میں اسے سنیچر نائٹ کا براہ راست کامیڈی اسکیٹ بنا دیا تھا۔
- پرتگال کے ’مزارِ فاطمہ‘ کی کہانی جہاں ہر سال لاکھوں کیتھولک زائرین آتے ہیں - 13/05/2024
- وہ گھر جہاں ایک ڈاکٹر نے ہزاروں بچوں پر اپنے خطرناک تجربے کیے: ’غلطی کرنے پر انجیکشن لگائے جاتے تھے‘ - 13/05/2024
- امریکہ کی مخالفت کے باعث ناکام ہونے والا عالمی کرنسی کا وہ پراجیکٹ جس نے دنیا پر ڈالر کی بالادستی یقینی بنائی - 13/05/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).