پوٹھوہاری لوک ادب میں سِٹھنی کی روایت


وہ طنزیہ گیت جو شادی بیاہ کے مواقع پر دلہن کی ماں اور دیگر خواتین کی جانب سے بارات آنے پر دولہے کی ماں اور دیگر رشتے دار خواتین کے سامنے دولہے کے خاندان کی برائیاں بیان کرتے ہوئے گائے جاتے ہیں انہیں ”سِٹھنیاں“ کہا جاتا ہے، ان طنزیہ گیتوں میں دولہے کے والد، اس کی بہنوں، اس کی ماں اور بھائیوں سمیت تمام رشتے داروں کو نشانے پر رکھا جاتا ہے ، ان گیتوں میں دولہا والوں کی خامیاں بیان کی جاتی ہیں، دولہے کے والد، والدہ سمیت تمام عزیزوں کے طرز گفتار، رہن سہن، طرز تکلم اور دیگر معمولات پر طنزیہ انداز میں گیت گائے جاتے ہیں، ان گیتوں کا مقصد دولہا والوں کی دل آزاری ہر گز نہیں ہوتایہ صرف طنز ومزاح کی ایک سرگرمی ہوتی ہے جو بارات والے دن بروئے کار لائی جاتی ہے۔
خطہ پوٹھوہار میں گائی جانے والی سٹھنیوں کے لیے صرف بارات کا دن مقرر نہیں اور یہ بھی ضروری نہیں کہ ان میں صرف دولہا کے خاندان کی خامیاں شمار کی جائیں، شادی کے ایام میں بالخصوص مایوں اور مہندی والے دن لڑکی والوں کے گھر جب خاندان اور گاؤں کی دیگر خواتین جمع ہوتی ہیں اور گانے بجانے کی محفل سجتی ہے تو اس موقع پر بھی سِٹھنیاں گائی جاتی ہیں، ان سٹھنیوں میں الہڑ مٹیاروں کے معاشقوں کے ساتھ ساتھ خاندان کے دیگر مردوں کی ازدواجی محرومیوں سمیت مزاح کو بھی موضوع بنایا جاتا ہے، دو دو ٹولیوں یا گروپوں کی شکل میں سٹھنیاں گائی جاتی ہیں، اسی طرح دن مقرر ہونے کے بعد لڑکے والوں کے گھر بھی خواتین کی محافل سجتی ہیں جن میں دولہا کی بہنیں، چچازاد بہنیں، خالہ زاد بہنیں، خالائیں، چچیاں، تائیاں اور محلے کی دیگر خواتین کی جانب سے شادی بیاہ کے دیگر گیتوں کے ساتھ ساتھ سٹھنیاں بھی گائی جاتی ہیں۔
سٹھنیاں خواتین کے گیت ہیں، ان کے موضوعات میں بھی زیادہ تر خواتین ہی زیر بحث آتی ہیں اور یہ گائی بھی خواتین کی ہی جانب سے جاتی ہیں۔ پوٹھوہاری زبان و ادب میں سٹھنی بطور صنف ادب موجود ہے لیکن انہیں باضابطہ طور پر ابھی تک تحریری شکل میں سامنے نہیں لایا جا سکا۔ اس صنف پر کام کرنے کی ضرورت بہر حال موجود ہے۔ ذیل میں قارئین کی دلچسپی کے لئے چند سٹھنیاں پیش کی جا رہی ہیں۔
مُولی ناں ڈکرا کِس پہھنیا
اندر بیغم مچھیاں تلے
باہر فیقا رِچھ بنڑیا
(ترجمہ:مولی کس نے توڑی ہے، اندر بیگم مچھلی تل رہی ہے اور باہر فیقا (رفیق) ریچھ بنا ہوا ہے )

دو اَم پکے دو نار، کالیاں باغاں نیں
رخسانہ کُڑی نیں یار
دو تھندار، دو ولدار
دو سپاہی، دو مہھاڑے پہھائی
پورا محلہ کیتا ای برباد
تیرہ تالنڑیئیں
دو اَم پکے دو نار، کالیاں باغاں نیں
(ترجمہ:کالے باغات میں دو آم اور دو انار پکے ہیں، رخسانہ (فرضی نام) کے یاروں میں دو تھانیدار، دو حوالدار، دو سپاہی، دو میرے بھائی شامل ہیں، اس بازاری عورت نے پورا محلہ ہی گمراہ کر دیا ہے )

اَساں نبواں ناں رس پینڑیں آں
ہور کسے ناں پیڑیں نانہہ
اساں خیرے نی رن لینڑیں آں
ہور کسے نی لینڑیں نانہہ
(ترجمہ :میں لیموں کے علاوہ کوئی اور رس نہیں پیتا، میں نے ”خیرے“ (فرضی نام) کی اہلیہ کے ساتھ ہی دل لگانا ہے، اسی طرح مختلف رشتہ داروں کی زوجات کا ذکر کیا جاتا ہے )

اِملی نی جڑ پُھٹی پیاریو اِملی نی
ہوراں نیں کہھر دو دو رنّاں
شاوا
دو دو رنّاں
کالے نیں کہھر کُتِّی پیاریو
اِملی نی
اِملی نی جڑ پُھٹی پیاریو اِملی نی
(ترجمہ:املی کی جڑ پھوٹ چکی ہے، لوگوں کے گھر دو دو بیویاں ہیں اور ”کالے“ (فرضی نام) کے گھر کتیا کے سوا کچھ نہیں، اسی طرح مختلف رشتہ داروں کی زوجات کا ذکر کیا جاتا ہے )

شاہ پپل پئیاں پیہنگاں
لِچ لِچ ڈاہل کرے
زاہدہ گئی آ چُہھجنڑ
پنج دَس نال کھڑے
خلیفے دِتا چُہھوٹا
ہک واری پار چڑھے
گلزار بنڈے پتاسے
ہِک واری رار چڑھے
شاہ پپل پئیاں پیہنگاں
لِچ لِچ ڈاہل کرے
(ترجمہ:بڑے پیپل پر جھولے پڑے ہیں، بڑی ٹہنیاں لچک رہی ہیں، زاہدہ (فرضی نام) جھولا جھولنے گئی ہے اور ساتھ پانچ دس یار بھی ساتھ لے گئی ہے، خلیفہ (فرضی نام) نے جھولا دیا تو ایک بار سامنے گئی، گلزار (فرضی نام) نے بتاشے بانٹے تو دوسرے طرف آ گئی )

ڈَم ڈَم نیاں ہاٹھاں کالیاں
”شیہدو“ منگے ولا بلاک
”زیہدو“ منگے بالیاں
ڈَم ڈَم نیاں ہاٹھاں کالیاں
”نیہفا“ دیسی ولا بلاک
”شیہدا“ دیسی بالیاں
ڈَم ڈَم نیاں ہاٹھاں کالیاں
(ترجمہ:کالے بادل چھائے ہوئے ہیں، شیہدو (رشیدہ کا بگڑا نام) ولا بلاک، زیہدو (زاہدہ کا بگڑا نام) بالیاں مانگ رہی ہے، نیہفا (حنیف کا بگڑا نام) ولا بلاک اور شیہدا (رشید کا بگڑا نام) بالیاں فراہم کرے گا، ولا بلاک۔ ناک کے درمیان والے گوشت پر جو پرانے زمانے میں خواتین زیوریا بالی پہنتی تھیں اس کو ولا بلاک یا بلاک کہتے ہیں )

پیو نانہہ پڑھیا دادا نانہہ پڑھیا
مُنڈا حرام ناں مسیتی نانہہ بڑیا
تھوڑا تھوڑا کھایا کر
گلیاں نانہہ ترکایا کر
(ترجمہ:نہ باپ نے علم حاصل کیا نہ داد انے، ناجائز بیٹے نے کبھی مسجد کا منہ تک نہیں دیکھا، تھوڑا کھایا کرو اور گلیوں میں گند نہ ڈالا کرو)

مضمون نگار پوٹھوہاری زبان کے شاعر۔ محقق اور روزنامہ نوائے وقت اسلام آباد میں سب ایڈیٹر ہیں )

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments