بارشوں میں ہماری ذمہ داریاں


آج کل پاکستان میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہے ۔بارش کا موسم بہت خوشگوار مانا جاتا ہے اور بارشوں سے پکوڑوں کا موسمی رشتہ ہے ۔ ہماری قومی ذمہ داری بارشوں میں چٹ پٹی ڈشز نوش فرمانے کی ہے لیکن اس کے علاوہ بھی چند ذمہ داریاں ہیں جن پہ توجہ بہت کم دی جاتی ہے۔ آج میں ان ذمہ داریوں کی طرف آپ لوگوں کی توجہ دلاؤں گی۔
اگر آپ کسی اچھے خاندان سے ہیں اور آپ کے علاقہ یا محلے میں سفید پوش لوگ ہیں تو ان کا خیال رکھیں ، خاص طور پر وہ لوگ جو مزدوری کرتے ہیں اور جن کی انکم روزانہ کے حساب سے ہوتی ہے۔ ایسے لوگ عموماً بہت غریب ہوتے ہیں اور ان کے خاندان کے افراد کافی زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ لوگ اپنا بھرم قائم رکھنے کےلئے خاموش رہتے ہیں چاہے ان لوگوں کے گھر میں کچھ کھانے کے لیے موجود ہو یا نہیں یہ لوگ کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے۔ بارشوں میں جب پکوان بنائیں تو انکے گھر کچھ نہ کچھ لازمی بھیجیں کیونکہ بارش میں دیہاڑی دار طبقے کو کام ملنا بند ہو جاتا ہے ۔ دیہاڑی نہیں لگتی، پیسے نہیں آتے اور ان لوگوں کے گھر میں کھانے کا کچھ نہیں ہوتا۔
 یہ لوگ بھوکے سوتے ہیں ۔کوشش کریں کہ ایسے لوگوں کا لازمی پتہ کریں ۔ یہ لوگ شاذو نادر ہی آپ کو راشن کی قطاروں میں ملیں گے ان کی پہلی کوشش یہی ہوتی ہے کہ خود کمائیں رزق حلال کھائیں اور ان کی خود داری پہ آنچ نہ آئے ۔
بہر حال جتنا ہو سکے انکا خیال رکھیں تاکہ آپ کے اردگرد کوئی بھوکا نہ سوئے اور آپ ان کی دعاؤں کا حصہ بن جائیں ۔
ایسے موسم میں کچی آبادی والوں کے لیے بے تحاشا مسائل ہوتے ہیں۔ جب ہم لوگ بارش کو انجوائے کر رہے ہوتے ہیں یہی بارش ان لوگوں کے لیے خوف کا باعث بن رہی ہوتی ہے کیونکہ ان کے گھر ٹوٹنا شروع جاتے ہیں۔ چھتوں سے پانی ٹپکتا ہے اور بارش کا خوف انہیں سونے نہیں دیتا ۔ لہذا اپنے صدقات خیرات ایسی آبادی کے لوگوں تک پہنچائیں ۔ ایسے لوگ جو کچی آبادیوں میں ہوں اور جن کا کوئی پُرسان حال نہ ہو یہ سب سے زیادہ مستحق اور انتہائی غریب افراد ہوتے ہیں۔
بارشوں کے بعد قبرستان کا رُخ کریں ۔ مجھے قبرستان سے خوف آتا تھا پھر میرے جو سب سے پہلے مینٹور تھے اچانک وہ وفات پاگئے انکی وفات میرے لیے صرف ناقابل یقین، ایک ناخوشگوار واقعہ ہی نہیں بلکہ ایک سانحہ تھا اور مجھے سنبھلنے میں بہت وقت لگا کیونکہ دنیا میں ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں جو انسانیت کے فائدے کے لیے ہمیشہ کام کرتے ہیں۔ عظیم لوگوں کا دنیا سے چلے جانا ہی دکھ ہے ۔
اس دن سے آج تک جب بھی میں کسی قبرستان کو دیکھتی ہوں مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب میرے اپنے ہیں اور یہ دنیا بہت پرسکون ہے۔
  آپ کا کوئی عزیز وہاں دفن ہے تو اس کے گھر(قبر) کی بھی مرمت کروائیں کیونکہ بارشوں سے قبروں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ آپ یہ کام صدقہ جاریہ کی نیت سے بھی کر سکتے ہیں لاوارث قبروں کی مرمت کرا کے۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments