بریانی بنایئے ۔ اپنے لیے، قوم کے لیے


آج ہم آپ کو گھر میں ذائقے والی اور خوشبو دار بریانی پکانے کی ترکیب بتانا چاہتے ہیں۔ آپ کو حیرت ہوئی ہو گی کہ یہ مضمون نگار کو کیا سوجھی۔ یہ کوئی کھانا پکانے والا ٹی وی شو یا فیس بک پیج یا رضیہ کا دسترخوان نما کوئی کتاب نہیں ہے۔ یہ کوئی ایسی ویب سائٹ بھی نہیں ہے جو کسی ہوٹل یا ریسٹورنٹ سے وابستہ ہو۔ بلکہ یہ تو ایک صحافتی ویب سائٹ ہے جہاں سیاست، سماجیات ادبیات اور جنسیات پر مبنی انواع و اقسام کے مضامین شائع ہوتے ہیں اور قارئین کو خبریں، معلومات، تجزئیے، زاوئیے اور چسکے حاصل ہوتے ہیں۔ تو جناب ایسے میں اگر منہ کا چسکا بھی شامل کر لیا جائے تو کیا برائی ہے؟ ویسے تو ہمارے سوشل میڈیا مجاہدین نظروں میں مرچیں بھر دیتے ہیں۔ لیکن حقیقی ذائقہ اور چسکہ بھی ضرور لینا چاہیئے۔

اس کے علاوہ بریانی کی ترکیب بتانے کی ایک اور بھی وجہ ہے اور بنیادی طور پر وہی وجہ ہے جس نے ہمیں مجبور کر دیا کہ آج مفاد عامہ کے لیے بریانی کی ترکیب لکھی جائے۔ وہ وجہ کیا ہے اس کا تذکرہ بریانی کی ترکیب لکھنے کے بعد کیا جائے گا۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ وجہ جان کر آپ لوگ مضمون پڑھنا چھوڑ دیں اور بریانی کی ترکیب دھری کی دھری رہ جائے۔ تو آئیے پہلے بریانی بنانا سیکھتے ہیں۔

سب سے پہلے تیل لیں۔ اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ تیل خوردنی ہو۔ مشین کا تیل یا مٹی کا تیل لینے والا بریانی کی بربادی کا خود ذمہ دار ہو گا۔ خوردنی تیل کوئی بھی ہو سکتا ہے۔ بازاروں میں تیل بھرے پڑے ہیں۔ بس پنجاب فوڈ اتھارٹی سے منظور شدہ ہونا چاہیئے۔ اگر آپ رادھا کو نچوانا چاہتے ہیں تو بے شک نو من تیل اکٹھا کر لیں مگر خیال رہے کہ یہ تیل کسی آئل ٹینکر کے الٹ جانے کے بعد اکٹھا نہ کیا جائے ورنہ رادھا ناچے یا نہ ناچے، موت اپنا ننگا ناچ ضرور ناچ سکتی ہے۔ بات کہیں کی کہیں نکل گئی۔ ہاں تو تیل لیں اور اس کو ایک دیگچی میں ڈال کر گرم کر لیں۔ جب تیل گرم ہو جائے تو اس میں پیاز ڈال دیں۔ سو پیاز ڈالنے کی ضرورت نہیں کیونکہ سو جوتے ہم جمہوری دور میں تسلی سے کھا رہے ہیں۔ جب پیاز لال ہو جائے تو اس دیگچی میں حسب ضرورت و ذائقہ نمک، مرچ، ہلدی، ادرک، لہسن اور گرم مصالحہ ڈال لیں۔ مصالحہ بہت ضروری ہے۔ ہماری قوم مصالحے کے بغیر راضی نہیں ہوتی۔

اگر آپ مرغ بریانی بنانا چاہتے ہیں تو مصالحہ بھوننے کی بعد اس دیگچی میں اتنے مرغے ڈال دیں جتنے آپ کو وارا کھاتے ہوں۔ مرغا نہیں پسند تو حسب پسند گائے بھینس، بکرا، دنبہ یا گدھا کچھ بھی ڈالا جا سکتا ہے۔ پھر دہی، ٹماٹر اور لیموں شامل کریں اور گوشت ڈال کر بھونیں اور قورمہ بنا لیں۔ قورمہ بنا لینے کے بعد چاول ابالیں ۔ ابالتے وقت چاولوں میں دار چینی، تیز پات اورخشک آلو بخارےبھی ڈال لیں۔ ابلے ہوئے چاولوں کو قورمہ کے ساتھ ایسے شامل کر دیں جیسے نظریاتی سیاست دان باہم مل جاتے ہیں۔ اس کے بعد اس کو کھانے کا زرد رنگ اور خوشبو کے لیے روح کیوڑہ ڈال کردم دےدیں۔ جب دم نکل جائے تو سمجھ لیں کہ بریانی تیار ہے۔ مزے لے لے کر کھائیے۔

اب ہم آتے ہیں اس وجہ کی طرف جس کی وجہ سے ہم نے مفاد عامہ میں یہ ترکیب بیان کی ہے۔ ہمارے دل میں اس قوم کے لیے بہت درد ہے۔ ہم نے مشاہدہ کیا ہےکہ پچھلے دس برس میں اس قوم کو بریانی بہت کم کھانے کو ملی ہے۔ ایک بار 18 فروری 2008 کو ملی تھی اور دوسری بار 11مئی 2013 کو بریانی اس قوم کو نصیب ہوئی تھی۔ دونوں بار قوم نے جی بھر کر بریانی کھائی اور اس کے بعد قوم کا ہاضمہ پانچ پانچ سال تک خراب رہا ۔ اس قدر خراب رہا کہ سو جوتے کھانے کے بعد بھی ہاضمہ درست نہ ہو سکا۔ کوئی دوا دارو کام نہ آئی۔ ہاضمے کی درستی کے لیے بے تحاشہ چورن بیچا گیا مگر وہ تمام چورن بے فائدہ ثابت ہوئے اور قوم مریض بن گئی۔ ان بریانیوں کا زیادہ اثر پیٹ کے بجائے قوم کی نفسیات پر ہوا۔ خدا جانتا ہے کہ ان دو بریانیوں میں کیا کچھ ملایا گیا تھا۔

جولائی یا اگست میں ایک بار پھر بریانی کھانے کا موقع آ رہا ہے۔ اس دن بے تحاشہ بریانی بنے گی۔ ماضی سے ثابت ہوتا ہے کہ کھلائی جانے والی بریانیوں نے ملک اور قوم کی ایسی کی تیسی پھیر کر رکھ دی اس لیے اس مضمون کے توسط سے ہم نے قوم کو بروقت خبردار کرتے ہوئے بریانی بنانے کا طریقہ لکھ دیا ہے تاکہ ہر گھر میں بریانی بن سکے اور جس دن آپ نے ووٹ دینے جانا ہو اس دن گھر سے بریانی کھا کر نکلیں اور پیٹ کے بجائے دماغ استعمال کرتے ہوئے اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں۔ ممکن ہے اس مرتبہ نتیجہ بہتر ہو۔

اگلے کسی مضمون میں انشاءاللہ قیمے والے نان کی ترکیب بھی لکھ دی جائے گی تاکہ قوم پر لگا یہ بدنامی کا داغ صاف ہو سکے کہ یہ قوم ایک بریانی کی پلیٹ یا قیمے والے نان کے عوض اپنا ووٹ بغیر سوچے سمجھے بدعنوان عناصر کی جھولی میں ڈال آتی ہے۔

قارئین کرام! ہمارا کام خبردار کرنا اور حل تجویز کرنا ہے۔ ماننا اور عمل کرنا آپ کی اپنی مرضی پر منحصر ہے۔ چاہیں تو گھر میں بریانی بنائیں اور کھا کر گھر سے نکلیں اور پاکستان کے اچھے مستقبل میں اپنا حصہ ڈالیں۔ نہ چاہیں تو شوق سے مفت کی بریانی کھائیں۔ مگر ایک بات یاد رکھیں کہ مفت میں ملی ہوئی بریانی قوم کے مستقبل پر اچھا اثر ہرگز نہیں چھوڑ سکتی۔

اویس احمد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اویس احمد

پڑھنے کا چھتیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ اب لکھنے کا تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ کسی فن میں کسی قدر طاق بھی نہیں لیکن فنون "لطیفہ" سے شغف ضرور ہے۔

awais-ahmad has 122 posts and counting.See all posts by awais-ahmad