گجنی فلم اور ریحام خان کی کتاب


گجنی فلم دیکھی ہے آپ نے؟ اس کا ایک دلچسپ سین تھا کہ جس میں ہیروئن اپنی مشہوری کے لئے ایک فرضی کہانی بناتی ہے اور ہر ایرے غیرے ملنے والے کو فخریہ اپنی بپتا من و عن سنانے لگتی ہے کہ کس طرح ہوائی سفر کے دوران کامیاب موبائل کمپنی کا خوبرو مالک اس کے برابر میں آ بیٹھا اور اسے دیکھتے ہی نہ صرف اپنا دل ہار بیٹھا بلکہ لگے ہاتھوں شادی کی خواہش کا اظہار بھی کر ڈالا۔ جس پر ہیروئن کا جواب تھا کہ شادی بیاہ کی باتیں ہوا میں تھوڑی کی جاتی ہیں۔ لیکن بالآخر ہیرو کی بے حد التجاوں سے مجبور ہو کر وہ شادی کے لئے ہاں کر کے ہیرو کی زندگی پر احسان کرتی ہے۔

مجھے یہ سین یاد نہ آتا اگر میں نے ریحام خان صاحبہ کا وہ بیان ”ہم سب“ کے نیوز ڈیسک سے پوسٹ ہوا نہ دیکھا ہوتا جس میں ریحام خان نے اپنی یاد داشت کا ذکر کیا کہ کس طرح وہ بنی گالا پہلی بار عمران خان سے ملنے گئیں اور کس طرح خان صاحب نے انہیں ہراساں کیا۔ جس پر ریحام خان نے ان سے وہ تاریخی جملہ کہا کہ میں ایسی ویسی نہیں ہوں اور اس بات پر عمران خان نے انہیں شادی کے لئے پروپوز کر دیا۔ ان باتوں میں سچائی کہاں تک ہے یہ تو ابھی کہا نہیں جا سکتا کیونکہ ریحام خان اکثر سوالات کے جواب میں ”نہ وہ اقرار کرتی ہے نہ وہ انکار کرتی ہے“ والی دھن پر جھومتی نظر آتی ہیں۔ ہاں مگر 4 جون کو شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں انٹرویو کے دوران ریحام خان نے یہ ضرور کہا کہ اگر مجھے سچائی کا معلوم ہوتا تو نہ میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیتی نہ ہی شادی کرتی۔

خیر چھوڑیں ہمیں کیا؟ یہ ریحام اور عمران کا آپس کا معاملہ ہے۔ ویسے سچ کہوں تو کئی دن سے میں اس کشمکش میں تھی کہ اس پر لکھوں یا نہیں۔ ہاتھوں کی انگلیاں بلکل ویسے ہی ٹائپ کرتے کرتے رک جاتی تھیں جیسے فلموں میں برسوں پرانے محبوب کا نمبر ڈائل کرتے کرتے ٹھک سے فون کریڈل پر پٹخ دیا جاتا تھا۔ لیکن کیا کریں فیس بک کی دیوار پر نظر پڑتے ہی بس ایک ہی خبر ہے صاحب۔ ہمارا تو پورا رمضان جو استغفار کرتے گزرنا تھا وہ ریحام خان کی ہوائی کتاب کے مبینہ اور غیر مبینہ ٹکڑے پڑھتے پڑھتے گزر گیا۔ جب کہ عید اور اس کے بعد کا وقت اس کتاب پر لطیفے اور مضامین پڑھتے پڑھتے گزر رہا ہے۔ لیکن پھر بھی اگر آپ ریحام خان کی زبانی اس کتاب کے بارے میں اپنی گناہگار آنکھوں سے دیکھنا چاہتے ہیں تو انٹرنیٹ پر لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے گنگناتے ہوئے لازماً دیکھ سکتے ہیں کچھ پروگرام اس بارے میں بہت سی گتھیاں سلجھا سکتے ہیں اور ہماری عقل کے بہت سے پردے کھول کر اصل فلم دکھا سکتے ہیں۔

ایک پروگرام میں تو ریحام خان کی واضح بوکھلاہٹ اور بار بار یہ کہنا کہ میں اپنے وکیل سے مشورہ کیے بغیر کوئی تصدیق نہیں کر سکتی کہ یہ مسودہ میرا ہے بھی یا نہیں اس بات کا ثبوت ہے کہ بے خودی بے سبب نہیں غالب کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔ دوسری طرف عمران خان کا اس سارے معاملے میں ثم بکم والا کردار وہ ازلی چادر ہے جو ہر بڑے موقع پر وہ تان لیتے ہیں اور بلی جب تھیلے سے باہر آتی ہے تو خود ہی سارا معاملہ سمجھ میں آنے لگتا ہے۔ مگر اس بار خان صاحب کی خاموشی بے سبب نہیں بلکہ وہ اپنی حالیہ اہلیہ کے ساتھ مذہبی فریضے کی ادائیگی کے بعد الیکشن جیتنے اور وزیر اعظم بننے کی تیاری میں مصروف ترین ہیں۔

ہاں اس کتاب کے کھیل شروع ہونے سے پہلے خان صاحب سے سابقہ اہلیہ کی کتاب کے بارے میں جب یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے سوال کیا تھا کہ جو کتاب آنے والی ہے کیا اس سے اپ کو الیکشن کے حوالے سے کوئی خطرہ لاحق ہے تو جواب۔ خان صاحب تھا کہ اس کتاب سے الیکشن میں فائدہ ہوگا۔ اور مزے کی بات دیکھئے کہ ریحام خان کا بھی یہی موقف ہے کہ ”حمزہ علی عباسی کے مبینہ مسودہ کی وجہ سے مجھے اور میری کتاب کو کافی شہرت پہلے ہی مل گئی اور مجھے اس کام کے لئے الگ سے کسی پی آر کمپنی کو پیسے بھی نہیں دینے پڑے۔ “
گویا یہ عجیب معاملہ ہے اور اسی پر ہمیں محترمہ زہرہ نگاہ کے اشعار یاد آتے ہیں

رشتے سے محافظ کا خطرہ جو نکل جاتا
منزل پہ بھی آ جاتے نقشہ بھی بدل جاتا
وہ ساتھ نہ دیتا تو وہ داد نہ دیتا تو
یہ لکھنے لکھانے کا جو بھی ہے خلل جاتا

خیر چھوڑو ہمیں کیا؟ یہ تو ان کا آپس کا معاملہ ہے بھئی۔ لیکن دیکھیں نا بات اتنی سیدھی بھی نہیں ہے کیونکہ اس کھیل میں صرف وہ دونوں نہیں بلکہ آنے والے الیکشن، ن لیگ، حمزہ عباسی، حسین حقانی، انیلہ خواجہ، عندلیب عباس، وسیم اکرم اور ان کی پہلی مرحومہ اہلیہ اور ترکی کے پبلشر، فلانہ ڈھمکانا غرض پورے پاکستان کی توجہ اس سنسنی پر مرکوز ہیں۔

بہر حال اس سارے واقعے سے ہمیں ایک سبق ضرور ملتا ہے کہ انسان جتنی بلندی پر پہنچتا جاتا ہے گرنے کا خطرہ بھی اتنی ہی شدت اختیار کرلیتا ہے۔ بقول ریحام خان کے، ”مجھے اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ لوگ میری کتاب پڑھنے کے بعد میرے بارے میں کیا رائے رکھیں گے کیونکہ میں الیکشن نہیں لڑ رہی ہوں جو الیکشن لڑ رہا ہے اور جس کو جیتنا ہے اس کی امیج کو کافی فرق پڑ سکتا ہے“

ریحام خان کے اس بیان سے دھمکی کی بو آ رہی ہے۔ اب یہ بو کہاں تک پہنچتی ہے اس کا انتظار کئی لوگوں کو بے صبری سے انتظار ہے لیکن ہم اس بارے میں کسی ٹوہ میں نہیں ہیں بھئی کیوںکہ یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، اس سے ہمارا کیا لینا دینا؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).