مرشد اے فوٹو پچھلے مہینے چھکایا ہم


کوتاہ بین نادان کہاں یہ رمز سمجھ پائیں گے کہ اولیا کے گھر میں لوگ اپنے مسائل لے کر داخل ہوتے ہیں اور روحانی خزانے لے کر باہر نکلتے ہیں۔ کہنے کو تو لوگ اپنا مال دیتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ اس در سے برکتیں لیتے ہیں۔ یہ اللہ والوں کا دستور ہے کہ وہ لوگوں کی پریشانیاں، ان کے دکھ، ان کے غم، ایک مقدس امانت کی طرح اپنے سینوں میں چھپا کر رکھتے ہیں اور انہیں کسی تیسرے شخص کے علم میں نہیں آنے دیتے۔ ہاں جو فیض وہ بانٹتے ہیں اسے دنیا کو دکھا کر بانٹتے ہیں تاکہ پریشانی میں گھری روحوں کو حوصلہ ہو کہ ایک در موجود ہے جہاں سے وہ خیر پا سکتے ہیں۔

بس یہی ماجرا ہے گھر میں لائی جانے والی چیز کو پوشیدہ رکھنے اور باہر لے جائی جانے والی چیز کی تصویر اتارنے کا۔

دنیا حاسدین سے بھری پڑی ہے۔ یوں بھاڑ سا منہ کھول کر بے بنیاد الزام لگا دیتے ہیں کہ آدمی کو تعجب ہوتا ہے۔ کہتے ہیں کہ لوٹ کا مال گھر میں چھپا کر لایا جاتا ہے۔ یہ بھی نہیں سوچتے کہ جس برگزیدہ ہستی کے اشارہ ابرو سے لوگ ارب پتی ہو جائیں اسے دنیاوی مال و دولت کا بھلا کیا لالچ ہو گا۔ مرشد کامل کی نظر میں تو ہیرے جواہرات ویسے ہوتے ہیں جیسے دنیا داروں کے نزدیک کنکر پتھر۔ سونا اس کے لیے مٹی گارے سے بڑھ کر نہیں ہوتا، چاہے پورا گھر سونے کا بنا لے۔ قمقموں کی بجائے ایسے ہیرے جواہرات لگا لے کہ روشنی ان سے پھوٹے، کوہ نور ان کے سامنے ماند پڑ جائے اور پنک پینتھر جیسا ہیرا شرم سے اپنا منہ چھپا لے۔

مگر مال و دولت کے لوبھی ان رموز کو کیا جانیں۔ وہ تو اسی پر نظر جماتے ہیں جو مرشد کے پاس آتا ہے۔ جو خزانے مرشد بانٹتے ہیں، انہیں نہیں دیکھتے۔ راہ خدا میں مرشد کے توسط سے ایک اشرفی دینے والا ہزار اشرفی کماتا ہے۔ گو اس کا وسیلہ بالواسطہ ہوتا ہے۔ کسی کو تجارت میں اچانک فائدہ پہنچتا ہے، کسی کا کاروبار یکلخت چمک اٹھتا ہے، کسی کو ایسا عہدہ مل جاتا ہے کہ اس پر ہن برسنے لگتا ہے۔

مرشد جب حاسدین کا ذکر سنتے ہیں تو بس مسکرا کر نظرانداز کر دیتے ہیں۔ ایک مرتبہ ایک مرید نے شکوہ کیا کہ لوگ بے پر کی اڑا رہے ہیں، ان کو بددعا دیں، تو مرشد کے چہرہ مبارک پر سنجیدگی طاری ہو گئی۔ فرمانے لگے کہ الزام لگانے والوں کے خلاف روحانی طاقتیں خود بخود حرکت میں آتی ہیں۔ وہ ذلت اٹھاتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کے خلاف ٹاپ ٹرینڈ بن جاتے ہیں۔ وہ غدار قرار پاتے ہیں۔ خلق خدا ان پر نفرین بھیجتی ہے۔ تو ان کے خلاف بارگاہ ایزدی میں کیا شکوہ کرنا جو پہلے ہی اپنے کرموں کا پھل بھگت رہے ہوں۔

مرشد کی بات پر غور کیا تو ان کی رحم دلی اور دور اندیشی کا مزید قائل ہونا پڑا۔ ویسے بھی کوئی بغض کا مارا حاسد شخص ہو تو دوسری بات ہے، ورنہ کچھ رعایت بدعقیدہ لوگوں کو دینی چاہیے۔ جہاں قدم قدم پر ایسے جھوٹے عامل کامل بیٹھے ہوں جو چند سکے لے کر تقدیر بدلنے کے دعویدار ہوں۔ ایک تعویذ سے سنگ دل محبوبہ کو قدموں میں لا ڈالنے، بگڑی بہو کو راہ راست پر لانے اور شیطان صفت ساس کو کنیز بنانے کے لیے پیسے پکڑتے ہوں۔ لاٹری اور جوئے کے نمبر دیتے ہوں۔ روحانی عمل سے لوگوں کے تبادلے اور تقرریاں کرنے پر قادر ہونے کا بتاتے ہوں۔ بڑے بڑے کاروباری سودے ایک دعا سے کروا دینا ان کے بارے میں مشہور ہو۔ تو وہاں پھر ان اللہ والوں کے بارے میں بھی خلقت بدگمان ہو جاتی ہے جو یہ سب کام فی سبیل اللہ کرتے ہیں۔

ہماری زبان تو حاسدین کی شرارت دیکھ کر گنگ ہو کر رہ گئی۔ الفاظ ختم ہو گئے۔ افکار علوی نے گویا ہمارے ہی جذبات بیان کیے ہیں۔

مرشد ہماری ذات پہ بہتان چڑھ گئے
مرشد ہماری ذات پلندوں میں دب گئی
مرشد اے فوٹو پچھلے مہینے چھکایا ہم
ہنڑ میکوں ڈیکھ جو لگدا ہے اے فوٹو میڈا ہے؟

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1544 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments