شہباز شریف کی رابن ہڈ حکومت کا سستا تیل دینے کا منصوبہ


تو ہوا یوں کہ جب تیل کی قیمت پہلی مرتبہ بڑھانے کا فیصلہ ہوا تو میاں نواز شریف اتنے زیادہ خفا ہوئے کہ میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے۔ غالباً اگلی میٹنگوں میں انہیں بلایا ہی نہیں گیا اور تیل کی قیمت بڑھتی گئی۔ بہرحال اب الیکشن ہو سکتے ہیں تو وڈے میاں ساب کی قدر ان کی جماعت کو آ رہی ہے۔

اچانک میاں شہباز شریف کی حکومت نے اعلان کیا کہ اس کے دل میں غریبوں کا درد ہو گیا ہے۔ اس نے موٹر سائیکل والوں اور 800 سی سی سے ننھی گاڑی رکھنے والوں کو پٹرول سو روپے سستا دینے کا اعلان کیا۔ ساتھ یہ بھی بتایا کہ یہ نہایت غریب پرور منصوبہ تو ہے لیکن بالکل رابن ہڈ سٹائل کا۔ پٹرول امیروں سے لوٹ کر غریبوں کو دیا جائے گا اس لیے حکومت پر بوجھ نہیں پڑے گا اور آئی ایم ایف بھی ناراض نہیں ہو گی۔

واہ۔ دل جھوم ہی تو اٹھا۔ نکے میاں ساب کتنے غریب پرور ہیں۔ لیکن پھر خیال آیا کہ ہماری گاڑی پرانی سہی لیکن ہے تو 800 سی سی سے بڑی۔ نکے میاں ساب ہمیں لوٹنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ گھبرا کر منصوبے کی تفصیلات پڑھیں۔

پتہ چلا حکومت کے مطابق پاکستان میں تقریباً دو کروڑ لوگوں کے پاس موٹر سائیکلیں ہیں، 13 لاکھ لوگوں کے پاس 800 سی سی یا اس سے کم کی ننھی منی گاڑیاں اور 27 لاکھ کے پاس بڑی گاڑیاں۔ اب بڑی گاڑیوں کا مطلب غالباً صرف لینڈ کروزر یا مرسیڈیز نہیں بلکہ اس میں پبلک ٹرانسپورٹ یعنی ویگن، بس اور ٹرک وغیرہ بھی شامل ہیں۔ نکے میاں ساب کے مالیاتی جادوگروں نے حساب کتاب جوڑ کر بتایا کہ موٹر سائیکل والے ماہانہ 21 لیٹر پیٹرول استعمال کرتے ہیں، اور 800 سی سی سے چھوٹی گاڑی والے 90 لیٹر۔

اب نکے میاں ساب کے سامنے یہ سب اعداد و شمار تھے۔ دوسری طرف ان کے سامنے وڈے میاں ساب اور الیکشن تھے۔ اور تیسری طرف خالی خزانہ تھا۔ انہوں نے سوچا کہ کوئی ایسی جگاڑ لگائی جائے کہ پٹرول بھی مہنگا کر دیا جائے اور یہ دعویٰ بھی کیا جائے کہ غریبوں کو بہت ریلیف دی گئی ہے۔

تو اعلان کر دیا گیا کہ موٹر سائیکل والوں کو 21 لیٹر پیٹرول سستا ملے گا، اور ننھی گاڑی والوں کو 30 لیٹر۔ امیروں یعنی دس بیس سال پرانی سوزوکی سوئفٹ اور کرولا کے مالکان کے لیے پٹرول پچاس روپے مہنگا کر دیا جائے گا۔ ڈیزل کا ذکر گول کیا گیا ہے، زیادہ امکان تو یہی ہے کہ اس کی قیمت بھی بڑھائی جائے گی۔

ہمیں خدا نے اپنی بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، جن میں ایک کیلکولیٹر بھی ہے۔ ہم نے 800 سی سی کی گاڑی کا حساب جوڑا جو حکومت کے مطابق 90 لیٹر ماہانہ استعمال کرتی ہے۔ اس کا غریب مالک اگر موجودہ ریٹ یعنی 272 روپے فی لیٹر کے حساب سے 90 لیٹر پٹرول ڈلوائے گا تو وہ 24480 روپے ادا کرے گا۔ حکومت نے اسے اب 30 لیٹر پٹرول 172 کا دیا اور 60 لیٹر پچاس روپے بڑھا کر 322 کا تو کیا حساب بنا؟ 30 لیٹر ملا 5160 کا اور بقیہ 60 لیٹر ملا 19320۔ یہ سستا پٹرول ڈلوا کر اس کی جیب سے کتنے پیسے نکلے؟ مبلغ 24480 روپے۔ یعنی وہی رقم جو اس نے سبسڈی سے پہلے ادا کی تھی۔ آسان الفاظ میں، کھایا پیا کچھ نہیں، گلاس توڑا بارہ آنے۔

اور کمال یہ ہے کہ وہ اتنے ہی پیسے ادا کرنے کے لیے روز کی ذلالت بھی زیادہ اٹھائے گا کیونکہ اپنا شناختی کارڈ اور ون ٹائم پاس ورڈ دکھا کر ایک وقت میں صرف دو سے تین لیٹر سستا پیٹرول لے سکے گا اور اس کی زندگی پٹرول پمپ کا طواف کرتے گزر جائے گی۔

اچھا غریبوں نے تو جتنے پیسے کی بچت کی تھی اتنا ہی پیسہ حکومت کو دے دیا۔ اب امیر لوگوں کی بات کرتے ہیں۔ ان کے لیے پٹرول کا ریٹ جو 50 روپے بڑھایا جائے گا وہ سارا کا سارا پرافٹ ہو گا جو میاں رابن ہڈ کی حکومت اپنے کھیسے میں ڈالے گی۔ اس کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ ساری ٹرانسپورٹ جو اشیائے ضرورت ادھر ادھر پہنچاتی ہے، اس کا خرچہ سترہ اٹھارہ فیصد بڑھ جائے گا۔ یعنی ہر شے سترہ فیصد مہنگی ہو جائے گی۔

ویسے تو آئی ایم ایف غریب دشمن وغیرہ وغیرہ ہے، لیکن شکر ہے کہ اس معاملے میں اس نے اڑچن ڈال دی۔ کہنے لگی کہ مجھ سے تو اجازت لی ہی نہیں۔ میاں رابن ہڈ ایسا کیسے کر سکتے ہیں کہ میرے حکم کے بغیر امیر سے لوٹ کر غریب کو دیں۔ دیکھیں کیا بنتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ حکومت اسے سمجھانے میں کامیاب ہو جائے کہ اس طریقے سے سبسڈی دے کر پٹرول سستا نہیں مہنگا کیا جا رہا ہے اس لیے قبول کر لو۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1544 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments