مجھے وہ پاکستان اچھا لگتا تھا


1۔ مجھے وہ پاکستان اچھا لگتا تھا جہاں مختلف قومیتیں آپس میں محبت اور رواداری کے ساتھ رہتی تھیں۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے۔ ہمارے محلے میں سرحد کے خان انکل، ہمارے اسکول کے استاد محترم خلیل بھٹی صاحب اور مجسٹریٹ سکندر بھٹو رہا کرتے تھے اور ہمارا ان سب گھروں میں آنا جانا تھا کیونکہ اس وقت ہم سب لوگ پاکستانی تھے۔ لیکن آج ہم لوگ ایک دوسرے کو برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں

2۔ مجھے وہ پاکستان اچھا لگتا تھا جہاں مذہبی رواداری عام تھی۔ علما ایک دوسرے پر کفر کا فتویٰ نہیں لگاتے تھے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے ہمارے فرقے کے لوگ اپنے شیعہ دوستوں کی سبیل اور تعزیے بنانے میں مدد کرتے تھے اس وقت ہم سب مسلمان تھے۔ لیکن آج ہم مختلف فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے پر کفر کا فتویٰ لگا رہے ہیں

3۔ مجھے وہ پاکستان اچھا لگتا تھا جہاں خواتین بغیر حجاب کے بھی اپنے اپ کو محفوظ سمجھتیں تھیں اور کسی کی مجال نہیں تھی کہ ان کی طرف بری نظر سے دیکھ لے۔ آج پاکستان میں حجاب عام ہے لیکن عورتوں اور بچوں کے خلاف زیادتیوں کے کیس عام ہیں اور پاکستان خواتین کے لئے دنیا کا تیسرا خطرناک ترین ملک بن گیا ہے۔

4۔ مجھے وہ پاکستان اچھا لگتا تھا جہاں رشوت کو برا سمجھا جاتا تھا۔ مجھے آج بھی اچھی طرح یاد ہے کہ ہم لوگ ایسے لوگوں کی دعوت قبول نہیں کرتے تھے جن کی طرز زندگی ان کی آمدنی سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ لیکن آج پاکستان میں رشوت عام ہے اور رشوت کو برا نہیں سمجھا جاتا۔

5۔ مجھے وہ پاکستان اچھا لگتا تھا جہاں محلے میں پنج وقتہ نمازی، صرف عیدین کی نماز پڑھنے والے اور لادینی نظریات کے حامل لوگ ایک ساتھ رہا کرتے تھے مگر کوئی کسی کو لعنت و ملامت نہیں کرتا تھا کیوں کو لوگ دین کو ذاتی معاملہ سمجھتے تھے۔ لیکن آج ہر شخص دوسرے پر اپنا دین تھوپنے کی کوشش کر رہا ہے

6۔ مجھے وہ پاکستان اچھا لگتا تھا جہاں اگر یونیورسٹی اور کالجوں میں طلبہ تنظیموں کے درمیان جھگڑا ہو جاتا تو صرف لاٹھیاں اور کرسیاں چلتی تھیں۔ لیکن آج اگر طلبہ تنظیموں میں جھگڑا ہو جائے تو جدید اسلحے کا آزادانہ استعمال کیا جاتا ہے

7۔ مجھے وہ پاکستان اچھا لگتا تھا جہاں سیاسی جماعتیں نظریات کی بنیاد پر الیکشن لڑتی تھیں۔ لیکن آج پاکستان میں سیاسی جماعتیں لسانی بنیادوں پر الیکشن لڑتی ہیں اور نظریات پر لسانیت حاوی نظر آتی ہے

9۔ مجھے وہ پاکستان اچھا لگتا تھا جہاں پر لوگ قناعت پسند ہوتے تھے اور اپنی چادر سے زیادہ پیر نہیں پھیلاتے تھے۔ لیکن آج پاکستان میں ہر شخص نے چادر سے زیادہ پیر پھیلا رکھا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں چور بازاری اور رشوت عام ہے

10۔ مجھے وہ پاکستان اچھا لگتا تھا جہاں سیاستدانوں میں ہوس اقتدار تو تھی لیکن وہ زر کے پجاری بالکل نہیں ہوتے تھے۔ لیکن آج پاکستان میں زیادہ تر سیاستدان زر کے پجاری ہیں اور سیاست کو پیسا بنانے کا ذریعہ سمجھتے ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments