سدھو موسے والا کے نوزائیدہ بھائی کا ریکارڈ طلب: ’ہمارے پرانے زخم ابھی بھرے نہیں اور آپ ہمیں نئے دے رہے ہیں‘


انڈیا کے مشہور پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے والد بلکور سنگھ نے حال ہی میں اپنے ایک ویڈیو پیغام میں حکومت پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ ان سے ان کے نومولود بچے کی قانونی حیثیت سے متعلق ثبوت مانگ کر انھیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ سدھو موسے والا کی موت کے تقریباً دو سال بعد گذشتہ اتوار کو ان کے والدین نے آئی وی ایف ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک بچے کو جنم دیا تاہم اس بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی اب یہ ایک نیا تنازع سامنے آیا ہے جس میں سدھو موسے والا کی والدہ کی عمر سے متعلق سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

انڈین قانون کے مطابق آئی وی ایف کے ذریعے بچے کی پیدائش کی خواہش مند خواتین کی عمر 50 سال سے کم اور مردوں کے لیے 55 سال سے کم ہونی چاہیے۔

جبکہ سدھو کی والدہ چرن کور تقریبا 60 سال کی عمر میں آئی وی ایف کے علاج کے لیے انڈیا سے باہر گئی تھیں۔

اپنے پیغام میں سدھو موسے والا کے والد بلکور سنگھ نے حکومت سے یہ اپیل کی ہے کہ ’حکومت کم از کم اتنا رحم کرے کہ علاج مکمل ہو جائے۔‘

بلکور سنگھ نے اپنے ویڈیو پیغام میں مزید یہ بھی کہا کہ ایک مرتبہ علاج مکمل ہو جانے دیا جائے اُس کے بعد وہ خود تمام دستاویزات جمع کروا دیں گے، انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’ہم نے کوئی قانون نہیں توڑا۔‘

انھوں نے اپنے پیغام میں پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ بھگونت سنگھ مان کا نام لیتے ہوئے کہا کہ ’آپ کا ریکارڈ صرف یوٹرن لینے کا رہا ہے۔ آپ کے مشیر آپ کو مشورہ دیتے ہیں جس پر آپ قائم نہیں رہ سکتے۔‘

ان کے مطابق اگر پھر بھی شک ہے تو ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں اور تمام قانونی دستاویزات پیش کر کے انھیں اس مقدمے سے بری کر دیا جائے۔

انسٹاگرام پوسٹ پر بلکور سنگھ تصویر میں وہ اپنے نومولود بیٹے کو پکڑے ہوئے ہیں اور پس منظر میں مقتول سدھو موسے والا کی تصویر رکھی ہوئی ہے۔ جبکہ ان کے سامنے ویلکم کیک بھی رکھا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

دستاویزات مرکز نے طلب کی ہیں: پنجاب حکومت

دوسری جانب پنجاب حکومت نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت سے مرکزی حکومت نے اس بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔

انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’دراصل مرکز کی بی جے پی حکومت نے پنجاب حکومت سے سدھو موسے والا کی والدہ سردارنی چرن کور کے آئی وی ایف علاج کی رپورٹ طلب کی ہے۔‘

پیغام کے مطابق ’وزیراعلیٰ بھگونت مان پنجابیوں کے جذبات کا احترام کرتے ہیں، لیکن یہ دستاویزات مرکزی حکومت کی جانب سے مانگی گئی ہیں۔‘

پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’تمام پنجابیوں اور سدھو موسے والا کے اہل خانہ کے خیر خواہوں سے درخواست ہے کہ وہ افواہوں سے دور رہیں اور ان پر کان نہ دھریں۔‘

انتظامیہ کا کیا کہنا ہے؟

بی بی سی کے صحافی گگن دیپ سنگھ جسوال کے مطابق بٹھنڈہ کے سرجن ڈاکٹر تیجونت سنگھ ڈھلون نے والدین سے بچے کے جائز ہونے کا ثبوت مانگنے کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ قانون میں والدین سے اپنے بچے کے جائز ہونے کا ثبوت مانگنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

مانسا کے ڈپٹی کمشنر پرم ویر سنگھ نے کہا ہے کہ ’ضلعی انتظامیہ کی طرف سے یا تو مجھ سے یا حکومت کی طرف سے کسی کو بھی اس معاملے میں بچے کی پیدائش سے متعلق قانونی پہلوؤں کی تحقیقات کے لیے نہیں کہا گیا۔‘

اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دراصل مرکزی وزارت صحت نے پنجاب کی وزارت صحت کو خط لکھ کر اس حوالے سے جواب طلب کیا ہے۔

واضح رہے کہ انڈیا میں آئی وی ایف کا علاج ایسسٹڈ ری پروڈکٹیو ٹیکنالوجی (ریگولیشن) ایکٹ 2021 کے تحت کیا جاتا ہے۔ اس قانون کے مطابق تکنیکی مدد سے بچے کو جنم دینے والی ماں کی عمر 50 سال جبکہ مردوں کے لیے 55 سال ہے۔

جبکہ سدھو کی والدہ 58 سال سے زائد کی عمر میں آئی وی ایف کے علاج کے لیے امریکہ گئی تھیں۔

تنازع پر سیاسی ردعمل

سدھو موسے کے والدین کے گھر بچے کی پیدائش کے بعد پنجاب پردیش کانگریس کے صدر امریندر سنگھ راجہ وارنگ نے ان کے گھر جا کر انھیں مبارکباد دی تھی۔

یاد رہے کہ سدھو موسے والا نے کانگریس کے ٹکٹ پر اسمبلی الیکشن لڑا تھا لیکن وہ کامیاب نہیں ہو پائے تھے۔

اس تنازع کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر سکھجندرسنگھ رندھاوا نے ٹویٹ کیا۔

انھوں نے لکھا ’یہ کبھی توقع نہیں تھی کہ ایک وزیر اعلیٰ اس طرح کی ذاتی رنجش رکھ سکتے ہیں۔ بھگونت مان جی، آپ کو خوش ہونا چاہیے تھا، لیکن آپ بدلہ لینے میں اتنے مگن ہیں کہ دو سال بعد ان کے گھر جو خوشی آئی وہ آپ سے نظر نہیں آرہی۔ انتظامیہ سے گزارش ہے کہ بدلہ لینے کے بجائے اسے ریاست میں ناکام امن و امان برقرار رکھنے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔‘

کھجندر رندھاوا کے علاوہ سینئر اکالی لیڈر بکرم سنگھ مجیٹھیا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر حکومت اور انتظامیہ کی کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے ایک ویڈیو بیان جاری کیا۔

انھوں نے لکھا ’مقتول گلوکار شبدیپ سنگھ سدھو موسے والا کے والد ایس بلکور سنگھ جی سے نومولود بچے کا برتھ سرٹیفکیٹ مانگنا انتہائی افسوس ناک ہے۔ سدھو موسے والا اس سے قبل بھی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے مارے گئے تھے۔

انھوں نے مزید کہا ’آج نئے پیدا ہونے والے بچے کو کیا مبارک دوں، آپ گھر والوں کو پریشانی میں ڈال رہے ہیں۔ میں حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتا ہوں اور حکومت اور انتظامیہ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سدھو خاندان کے ذاتی معاملے سے دور رہیں۔‘

اسی معاملے پر پنجاب پردیش کانگریس کے صدر امریندر سنگھ راجاورنگ نے اپنے فیس بک لائیو میں کہا کہ بلکور سنگھ ایک سابق فوجی ہیں جو قانون نہیں توڑ سکتے۔

انھوں نے کہا کہ ماتا چرن کور کے اس جرات مندانہ قدم سے ان دونوں کو جینے کا مقصد مل گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کو ’خاندان کی خوشیوں میں مداخلت نہیں کرنی چاہیی۔ اگر تحقیقات کرنا ہی ہیں تو ایک دو ماہ میں کر لیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ہم سب بلکور سنگھ اور ان کے خاندان کے پیچھے کھڑے ہیں۔

ان کے مطابق ’اس موقع کو انھیں دبانے یا الجھانے کے موقع کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔ اسے کبھی دبایا نہیں گیا اور نہ دبایا جائے گا۔‘

پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی نے بھی اس حوالے سے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا آپ نے موسے والا کے ایک بیٹے کو مار کر اپنا پیٹ نہیں بھرا جو اب آپ دوسرے بیٹے اور بیوی پر برس پڑے۔ ہمارے پرانے زخم ابھی بھرے نہیں اور آپ ہمیں نئے دے رہے ہیں۔ لہٰذا حکومت ان خطوط کو واپس لے جو گردش کر رہے ہیں اور اس کی خوشی میں شریک ہوں۔‘

اہل خانہ کا موقف

سدھو موسے والا کی ہلاکت کے بعد ان کی والدہ
سدھو موسے والا کو دو سال قبل گولیاں مار کرہلاک کر دیا گیا تھا

سدھو موسے والا کے تایا چمکور سنگھ نے بی بی سی پنجابی کو بتایا کہ بھٹنڈہ کے محکمہ صحت کے چار سے پانچ اہلکار ہسپتال آئے اور تمام ریکارڈ زبردستی لے گئے۔

ان کا دعویٰ ہے کہ ہسپتال کے سی سی ٹی وی کیمرے سے اس کی تصدیق ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ پنجابی پاپ گلوکار سدھو موسے والا کی والدہ چرن کور اور والد بلکور سنگھ کے ہاں آئی وی ایف ٹیکنالوجی کی مدد سے دوسرے بچے کی پیدائش ہوئی ہے۔ نومولود بچے کے نام کے بارے میں شوبھدیپ سنگھ (سدھو موسے والا) کے والد بلکور سنگھ نے اتوار کو کہا کہ یہ بچہ بالکل ان کے لیے شوبھدیپ جیسا ہے۔

یاد رہے کہ سدھو موسے والا کا اصل نام شوبھدیپ تھا۔ 28 سالہ سدھو موسے والا بطور گلوکار بین الاقوامی سطح پر مشہور تھے۔ 29 مئی 2022 کو دن دیہاڑے انھیں جدید ترین ہتھیاروں سے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32580 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments