بھارتی جارحیت – سعودی عرب کہاں ہے؟


طاہر چودھری

\"tahir-chaudhry\"یادش بخیر، اسی سال فروری میں سعودی عرب نے اپنی سربراہی میں مسلمان ممالک کا 34 رکنی اتحاد بنایا تھا۔ اس اتحاد کا مقصد گروپ میں شامل کسی بھی ملک کے خلاف جارحیت کی صورت میں آواز بلند کرنا اور مشکل میں گھِرے برادر اسلامی ملک کی مدد کرنا تھا۔ یہ اتحاد ایک ایسے وقت بنایا گیا تھا، جب سعودی عرب کو یمن جنگ میں مشکلات کا سامنا تھا۔ سعودی عرب نے مارچ 2015ء میں یمن میں ایک سیاسی تحریک کو اپنے ملک کے خلاف بغاوت قرار دیتے، مخالف مسلک کے لوگوں پر چڑھائی کر دی تھی۔ سعودی عرب نے اس موقع پر پاکستان سے فوجی امداد کی درخواست کی تھی، جسے پاکستان نے عوامی دباؤ پر مسترد کر دیا۔ تاہم پاکستان کی سول و عسکری قیادت نے یہ ضرور کہا تھا، کہ اگر سعودی عرب کو کوئی بھی خطرہ ہوا تو سب سے پہلے پاکستان اس کی مدد کو آئے گا، لیکن ہم دوسرے برادر اسلامی ملک پر بمباری میں آپ کا ساتھ نہیں دیں گے۔

اس \’گستاخی\’ پر سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ممالک ناراض ہوئے تھے۔ اسی تناظر میں 10 اپریل 2016ء کو متحدہ عرب امارات کی خارجہ امور کے وزیر انور گرگاش نے دھمکی دی تھی، کہ وہ پاکستان کو اس انکار کا مزا چکھائیں گے، اور اس پاکستان کو اپنے مبہم موقف کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ سعودی عرب نے اس انکار کے بعد ایک اور چال چلی۔ فروری 2016ء میں مسلم ممالک کی حفاظت کے لئے 34 رکنی اتحاد کا ڈول ڈالا گیا؛ اس کا مقصد اپنی حکمرانی کی حفاظت اور مخالف مسلک سے تعلق رکنے والوں کے سامنے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا تھا۔

میں نے اُس وقت بھی لکھا تھا کہ یہ اتحاد ایک مسلک کے خلاف ہے۔ کیا کشمیر میں بھارتی بربریت یا پاکستان میں بھارتی جارحیت کے خلاف بھی سعودی عرب، ہماری یا کشمیریوں کی مدد کو آئے گا؟۔۔۔ اس کا جواب تب بھی نفی میں تھا اور آج بھی نفی میں ہے۔۔۔ انھی دنوں معروف صحافی وسعت اللہ خان نے \”بخشو\” کے نام سے ایک کالم لکھا تھا۔ اس تحریر میں پاکستان کو مسلمان ملکوں کا \”بخشو\” قرار دیا گیا تھا۔ یہ بہترین تحریر تھی۔ وسعت اللہ خان نے بھی وہی سوالات اٹھائے تھے، کہ پاکستان کو بھارت سے خطرے کی صورت میں کیا سعودی عرب بھی بھارت کے خلاف اور پاکستان کی مدد کو آئے گا؟۔۔۔ جواب ظاہرہے، کہ نفی میں تھا۔

پہلے بھارتی گجرات اور احمد آباد میں مسلمانوں کو جلانے، ان کا قتل عام کرنے اور پھر کشمیر میں بربریت کے باوجود سعودی عرب نے نریندر مودی کو نہ صرف ملک کا اعلیٰ ترین سویلین اعزاز دیا، بلکہ سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک نے اس کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے کیے۔ سعودی عرب بھارتی گجرات، احمد آباد اور کشمیری مسلمانوں کے حق میں تو نہ بولا، اُلٹا اس نے مودی کو گلے لگایا۔

برصغیر کی ایک دفعہ پھر وہی صورتِ حال ہے۔ بھارت کے جنگی جنون نے خطے کے حالات کشیدہ کیے ہوئے ہے۔ پچھلے چند ماہ میں کشمیر میں سیکڑوں مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا۔ پیلٹ گن سے ہزاروں کی آنکھیں چھلنی کر دی گئیں۔ مودی سرکار نے پاکستان میں سرجیکل سٹرائیک کا سرعام دعویٰ کیا، اور 2 فوجیوں کو شہید کیا۔ 34 ملکی اتحاد کے سرخیل سعودی حکومت نے، پاکستان کی مدد کو آنا تو دور کی بات، ہندستان کی مذمت میں ایک سطری بیان، یا پاکستان کی حمایت میں ایک لفظ تک نہیں کہا۔

کیا یہ یقین کر لیا جائے، کہ مسلم اُمہ کی باتیں صرف پاکستان میں ہی کی جاتی ہیں؟۔۔ ایک ہمی ہیں جو \”اپنے بھائیوں\” کے غم میں گھلے جاتے ہیں؟۔۔ کیا ہمیں مسلمان ملکوں، خاص طور پر سعودی عرب کے لئے اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت ہے؟۔۔۔ اور واضح کیا جائے، کہ یہ 34 رکنی اتحاد سعودی حکمرانوں نے صرف اپنے فائدے اور اپنی حفاظت کیلئے قائم کیا تھا؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments