چودہ فروری اور میرے پاپا کی بیلن ٹائن


پچھلے سال کی بات ہے کہ ہم نے پاپا کے ہاتھ میں ایک بڑا سا شاپر دیکھا تو جھٹ سے پوچھا کہ یہ کیا ہے پاپا؟ ان کے ہاتھوں سے سامان پکڑتے پکڑتے مجھے اندازہ ہو گیا کہ یہ کیک ہے۔ ہمارے گھر میں کیک عام طور پر کسی کی سالگرہ یا پھر کسی کے گھر جاتے وقت آتا ہے مگر آج تو ان میں سے کوئی بھی موقع نہیں تھا۔

ہمیں بتایا گیا کہ یہ ویلنٹائن کیک ہے اور پاپا کی بیلن ٹائن کے لئے ہے۔ ہم بڑے حیران ہوئے کہ ان دونوں میں آخر کیا فرق ہے تو ہمیں بتایا گیا کہ ویلنٹائن ڈے ہر سال چودہ فروری کو سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور یہاں تک کہ ہمارے معاشرے میں عملی طور پر بن بلائے مہمان کی طرح ایک تہوار کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ یہاں تک کہ اس کا چرچا ہم نیوز چینلز تک میں سنتے اور دیکھتے ہیں۔ اس کیک کی وجہ بھی ویلنٹائن ڈے کی سوشل میڈیا پر دھوم دیکھ کر میری بہن کا وہ سوال بنا کہ ویلنٹائن ڈے کیا ہوتا ہے؟

مغرب کی کچھ رنگا رنگ تقریبات جیسا کہ کرسمس ڈے وغیرہ کو اپنی تقریبات سے مات دینے کے لئے ہماری مما عیدوں کو یوں مناتی ہیں کہ عید کے دن ڈھیروں تحفے ہمارے لاونج کی میز پر سجے ہوتے ہیں تاکہ ہمیں عید کسی بھی طرح کرسمس سے کم نہ لگے۔

انسانی فطرت ہے کہ جس چیز کا تذکرہ کرنے سے ہمیں بہت زیادہ منع کیا جاتا ہے اس کے بارے میں ہمارا تجسس زیادہ بڑھ جاتا ہے اور ویسے بھی اب ٹیکنالوجی نے چیزوں کو چھپانا والدین کے لئے بہت بڑا چیلنج بنا دیا ہے۔ تو والدین نے بھی ان کی تفصیلات، نفع، نقصان اور مختلف پہلوؤں پر بات چیت کے ذریعے اس کا حل ڈھونڈ نکالا ہے۔

ویلنٹائن ڈے پر بیلن ٹائن کے لئے کیک بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔ چونکہ ویلنٹائن کی کوئی تاریخی یا معاشرتی تعریف تو ہے نہیں تو ہماری مما نے بھی اس کی تعریف اپنے طور پر ایجاد کر لی اور ان کے مطابق ویلنٹائن مخالف جنس سے اس محبت کا نام ہے جو نکاح کے بعد دو لوگوں میں ہوتی ہے یعنی میاں بیوی کی محبت اور اس دن شوہر اپنی بیوی کو تحفے تحائف اور سرخ پھول دیتا ہے تاکہ ان کی شادی کی خوشی کی تجدید ہو جائے۔ ہم نے پوچھا کہ یہ بیلن ٹائن کیا ہے تو مما کہنے لگیں کہ اس سے مراد کچن کا بیلن ہے جس کو علامتی طور پر استعمال کیا گیا ہے اور بیلن ٹائن یعنی بیوی پر امور خانہ داری کی جو ذمہ داریاں فرض ہیں یہ ان کی طرف ہماری توجہ دلاتا ہے۔

یوں محبت اور گھریلو ذمہ داریوں پر بحث کرتے کرتے ویلنٹائن ڈے جو کہ ہمارے کلچر میں ناپسندیدہ اور ناقابل قبول ہے کو ایک خوشگوار گھریلو تقریب میں بدل دیا گیا۔ کل پھر چودہ فروری ہے اور آج جب میں یہ لکھ رہی ہوں تو میرے ذہن میں پچھلے سال کی خوشگوار یادیں، مما کے لئے تحفے اور ہم سب کے لئے کیک ہے نا کہ معاشرے کی وہ بے ہودگی جو کہ اس دن کا حصہ بنتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments