لاہور کے ماحول کو تباہ کرنے والا راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ


راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ ایک نیا منصوبہ ہے جس میں تجویز کیا گیا ہے کہ راوی دریائے سائفن سے ہڈاریاں ڈرین جو کہ موہلن وال سے دریا کی طرف ہے تک 08 لاکھ کنال سے زائد رقبہ پر ایک میگا کمرشل رہائشی منصوبہ بنایا جائے۔ اس منصوبہ کے تحت 14 لاکھ گھر کی تجویز ہے جبکہ کمرشل منصوبہ جات اس کے علاوہ ہیں۔

اس طرح ایک طرح سے تقریباً 70 لاکھ سے 01 کروڑ آبادی والا ایک نیا شہر لاہور کے ساتھ بنانے کا منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ پہلی دفعہ آج سے قریب 12 سال پہلے شہباز شریف کے دوسرے دور وزارت اعلیٰ میں سامنے آیا۔ بعد از سول سوسائٹی کی جانب سے اس پر احتجاج کیا گیا اور بنیادی کام اور فزیبلٹی رپورٹ بناتے بناتے وہ دورحکومت ختم ہوگیا۔ الیکشن کے بعد دوبارہ جیسا کہ سرکاری کام کا ہمارے ملک میں رواج ہے۔ آہستہ آہستہ یہ کام پھر شروع ہوا۔

لیکن اب یہ کہا گیا کہ اس منصوبہ کا نام راوی نیشنل پارک ہے۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی خبر تھی کہ غالباً نیشنل پارک اس میگا راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ عرض یہ کہ چونکہ میڈیا میں ابھی اصل خبر حکومت کی طرف سے باقاعدہ اعلان نہ ہونے کی وجہ سے نہ تھی تو صورتحال بس گو مگو بنی رہی۔ لیکن اب 2020 میں دوبارہ تمام بڑے اخبارات میں اس منصوبہ پر جدید و مزید کام کے لئے کمپنیوں سے اظہار دلچسپی کی درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔

اب اس سلسلے میں حکومت کا منصوبہ ہے کہ اس مجوزہ منصبوبہ میں 14 لاکھ رہائشی یونٹ اور ساتھ میں ایجوکیشن سٹی و دیگر سہولیات فراہم کی جائے۔ بے شک اگر یہ منصوبہ بناتا ہے تو قیام پاکستان کے بعد حکومت کی طرف سے شروع کیا جانے والا سب سے بڑا منصوبہ ہوگا۔ اس سے پہلے سب سے بڑا منصوبہ ایوب دور میں دارالحکومت کے لئے نیا شہر بنانے کا تھا۔

لاہور کی سول سوسائٹی کو (جس کا بندہ بھی فعال ممبر ہے ) اس منصوبہ راوی رپورٹ فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پر بنیادی نوعیت کے اعتراضات ہیں۔ مثلاً یہ کہ ایک تو دریا کے کنارے دریا کے قدرتی ماحول کے لئے اہم ہیں۔ دوسرا شہر لاہور جو کہ ابھی بھی بدترین ماحولیاتی آلودگی کا شکار ہے۔

لاہور ائر کوالٹی انڈکس کے حساب سے دنیا کے بدترین سانس لینے والی والے شہروں میں شامل ہے تو اب مزید بے جا تعمیرات کے ضرورت اس امر کی ہے کہ راوی کنارے نئی تعمیرات کرنے کی جگہ وہاں پر شجرکاری اور شہریوں کے لئے صحت مند تفریح گاہ بنائی جائے اور دریا راوی میں حالیہ اندازے کے مطابق یومیہ 1800 کیوسک گندا پانی ڈالا جاتا ہے جی ہاں ہر روز اب پڑھنے والے خود اندازہ لگے کہ جب یہ حالات ہیں تو دریا جو کہ ویسے ہی اب پانی کے بہاؤ کی کمی کا شکار ہے اور اوپر سے مزید گندا پانی کا دریا میں جانا تو اس صورتحال میں فوری ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت براہ مہربانی پانی صاف کرنے کا عمل کر کے اضافی پانی دریا میں ڈالے اور گرمی کی شدت میں کمی کے لئے شجرکاری کے میگا منصوبہ بنائے تاکہ یہ شہر لاہور اپنی موجودہ آبادی جو کہ ایک کروڑ سے زائد اس کے رہنے کے لئے زیادہ بہتر ہو سکے مزید منصوبہ جات بھی ان عوامل کو دیکھتے ہوئے بنانے چاہیے۔

پاکستان عموماً اور لاہور خصوصاً چونکہ موسمی تبدیلیوں اور گرمی میں اضافے جیسے مسائل (جو کہ بین الاقوامی مسئلہ بھی ہیں ) سے غالباً سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل ہیں۔ اب سول سوسائٹی کے اکثریتی گروپ کی رائے میں تو یہ منصوبہ RRFUDP تو قابل عمل ہی نہ ہے۔ جبکہ میری رائے میں اس منصوبہ میں شجرکاری اور دریا کی بحالی کو مرکزی مقصد رکھ کر بنانا چاہیے نہ کہ صرف پلاٹ اس منصوبہ کا مقصد ہو۔ لاہور شہر اب مزید اس طرح کے ماحول دشمن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments