ہیرو ازم اور میرے ہیروز


پاکستان کے خلاف بھارت کے مذموم عزائم کی کڑیاں عالمی سازش کا حصہ ہیں عالمی صیہونی و دجالی قوتیں بھارت کی پشت پناہی پر ہیں لیکن افواج پاکستان دشمن کے ناپاک ارادوں سے کسی پل بھی بے خبر نہیں پاک فوج ریاست پاکستان کا وہ ادارہ ہے جس نے دشمن کو ہر محاذ پر پسپا کرنے کے لئے لہو کے نذرانے پیش کر کے اس قوم کو جلا بخشی اور یہی وجہ ہے پاک فوج کی بے لوث لازوال قربانیاں پوری قوم کا فخر و امتیاز ہیں۔ دشمن کے کسی بھی وار کا بھر پور جواب دینے کے لئے ملک کی مستعد مسلح فورسز ہمہ وقت الرٹ ہیں۔

لاکھوں والدین کے لخت جگر حب الوطنی کی گرہ سے بندھے پاک فوج کا حصہ بن کر اپنی زندگیاں وقف کر چکے ہیں جس کی مثالیں دشمن کے خلاف پاک فوج کے جوانوں کی شہادتیں اس ملک و ملت کے تحفظ کی ضامن ہیں۔ پاک فوج نے ہمیشہ اپنی خدمات اور قربانیوں سے اس قوم کی ڈھارس بندھائی ہے یہ ریاست کا وہ مضبوط دفاعی ستون ہے جس کی چھاؤں میں پاکستان کے باسی ایک آزاد قوم کی حیثیت سے سانس لے رہے ہیں ان کی خدمات اور قربانیوں کا اعتراف کا صلہ قوم اسی صورت دے سکتی ہے کہ انہیں اپنا اعتماد دے کر ان کی قدر کرے ملک و ملت پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے مسلح افواج کے جوان ہمارے ہیروز ہیں۔

ہیرو ازم کیا ہے ’کیا ہیروز پیدا ہوتے ہیں یا بنتے ہیں‘ یا بنائے جاتے ہیں؟ یہ وہ بنیادی سوالات ہیں جو ہر اس ذہن پر دستک دیتے ہیں جو فلسفہ ’تاریخ اور جغرافیہ کا طالب علم ہے۔ میں جب بطور طفل مکتب ان سوالات کا جواب تلاش کرنے کے لئے تاریخ کا احاطہ کرتا ہوں تو پاکستان کی تاریخ کے ہیروز کہیں سیاست کے میدان میں بلند آہنگ نعروں کی گونج میں اسلام آباد کا رخ کرتے نظر آتے ہیں‘ کہیں ڈھول کی تھاپ پر سٹیجوں پر تھرکتے نظر آتے ہیں ’کہیں کھیل کے میدانوں میں اپنی کامیابیوں کا علم بلند کرتے ہوئے اپنے سینوں پر فتح کا جھومر سجائے نظر آتے ہیں‘ کہیں پاک بھارت سرحد پر جواں ہمتی اور اپنی بہادری کی دھاک بٹھاتے ہوئے داستانیں رقم کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

میں سمجھتا ہوں کہ ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے پہیہ بننے والا ہر فرد کہیں نہ کہیں ہیرو کی شکل میں ضرور موجود ہے تاہم دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر لہو نچھاور کر کے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے ہیروز کے ایسے بہت سے نام تاریخ میں درج ہیں جن کی ذاتی زندگی اور بہادری کے انمٹ کارنامے ہم تک پہنچتے پہنچتے بہت سی فرضی کہانیوں کا حصہ بن چکے ہوتے ہیں۔ عسکری محقق برادرم زاہد یعقوب عامر نے اپنے تین قومی ہیروز کی بہادری کے لازوال کارناموں کو کتابی شکل دے کر جس محنت ’لگن سے ذمہ داری نبھائی وہ قابل ستائش ہے۔

مصنف نے جنگ ستمبر کے ہیرو ایم ایم عالم‘ کارگل کے جنگی محاذ پر جواں ہمتی کے ساتھ دشمن کو دھول چٹاتے ہوئے جام شہادت پانے والے کیپٹن کرنل شیر خان اور حوالدار لالک جان پر بڑی عرق ریزی سے تحقیق کے بعد کتب تحریر کی ہیں۔ یہ کتب ہمارے ہیروز شہداء کی ذاتی زندگی ’پیشہ وارانہ ذمہ داریوں‘ ان کے جنگی کردار ’ان کی زندگی سے جڑی معاشرت اور حساس پہلوؤں کو احاطہ میں لا کر تحریر کی ہیں زاہد یعقوب عامر سوانحی ادب کے وہ ممتاز لکھاری ہیں جن کی لالک جان شہید نشان حیدر پر لکھی گئی کتاب پر‘ نیشنل بک فاؤنڈیشن آف پاکستان ’نے قومی ایوارڈ و انعام سے نوازا مصنف کی تحریروں سے یہ اخذ کرنا دشوار نہیں کہ ان تین کتب کی تیاری میں شہدا ء کے ورثا نے بھی بھر پور معاونت کی ہے ان قومی ہیروز کی زندگی سے لے کر اواخر تک تمام معلومات مصنف کو بہم پہنچائی۔

آج کل کتب خریدنا ایک مہنگا عمل ہے اور کتب کی اشاعت کے مراحل دشوار گزار ہیں لیکن کتاب دوستی کو فروغ دینے والے ادارہ قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل لاہور کے چیئرمین علامہ عبدالستار عاصم کی ذاتی کاوش سے مصنف زاہد یعقوب عامر کی تین کتابوں کو منفرد خوبصورت انداز میں شائع کیا گیا ہے۔ ایم ایم عالم ہماری تاریخ کا ایک ایسا جاندار کردار ہے جو بچپن سے ہی ہیرو تھے پاکستان کی آزادی کے وقت ہندو بلوائیوں کے سامنے ڈٹ جانے والے ہیرو‘ بچوں کی تربیت کے لئے بولڈ اسٹیپ لینے والے ہیرو ’دشمنوں کے لئے اپنی صلاحیتوں کو زمانہ امن میں نکھارنے والے ہیرو‘ ایم ایم عالم کا عالمی ریکارڈ آج بھی دشمن کو ایک چیلنج بن کر للکار رہا ہے دشمن کے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں پانچ طیاروں کو تباہ کرنے اور دشمن کے گیارہ طیاروں کو نشانہ بنانے والے ایم ایم عالم کیسے تھے مصنف زاہد یعقوب عامر نے ان پر لکھی گئی کتاب میں بڑی خوبصورتی کے ساتھ رقم کیا ہے۔

زاہد یعقوب عامر پاک فضائیہ میں بطور سکوارڈن لیڈر فرائض انجام دے رہے ہیں ان کو یہ خدا داد کمال صلاحیت اللہ تعالیٰ نے عطاء کی ہے کہ جنگی مناظر کو اپنی تحریروں کے ذریعے قاری کے دل و دماغ کا حصہ بنا دیتے ہیں۔ کرنل شیر خان شہید کی پوری زندگی کا احاطہ مصنف نے بڑی عرق ریزی کے ساتھ کیا ہے کرنل شیر خان نے پاک فضائیہ میں بطور ائر مین جتنی خدمات انجام دیتے ہوئے وقت گزارا ہے وہ قابل رشک ہے ان کی پوری زندگی کا احاطہ اس کتاب میں بڑی مہارت کے ساتھ کیا گیا ہے یہ کتاب پڑھ کر آنکھیں بھیگ جاتی ہیں۔

حوالدار لالک جان شہید پر جو مصنف نے کتاب تحریر کی ہے اس کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ لالک جان کمال کے ہیرو تھے شمالی علاقہ جات کا جواں ہمت بہادر سپوت ’طارق لالک جان کا والد اور باکمال سپاہی یہ وہ ہمارے ہیروز ہیں جن کی زندگی کے عملی کردار ہمارے لئے ایک قندیل کی مانند ہیں ان ہیروز نے سیاسی و ذاتی مفادات کے لئے نہیں بلکہ اس پاک سر زمین کی حفاظت کے لئے خود کو چن کر اپنی زندگی وقف کی بس دل و دماغ میں ملک کی حرمت پر قربان ہونے والی سوچ کی پرورش اس انداز میں کی جب وقت آن پہنچا تو اپنے لہو سے وطن کی مٹی کی حرمت پر آنچ تک نہ آنے دی اور اس وطن پر قربان ہو کر تاریخ میں امر ہو گئے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس ملک میں ایسے ہیروز اور سوانح نگار جنم لیتے رہیں‘ اس مٹی ’اس وطن کو کوئی زوال نہیں مجھے فخر ہے کہ میرا تعلق اس قبیلے سے ہے جو اپنے ہیروز سے والہانہ عقیدت رکھتے ہیں ان ہیروز کے لئے رزمیہ نغمے گنگناتا رہوں گا۔ میری نسلوں کو پرورش دینے والی اس وطن کی مٹی کو میرا سلام‘ میرے ہیروز کو میرا سلام!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments