سیاسی ڈرامہ


ڈرامے تو آپ نے بہت سے دیکھے ہوں گے لیکن پاکستان میں جو سیاسی ڈرامہ شروع ہے عجیب قسم کا ڈرامہ ہے۔ عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے سب ادارے ایک پیج پر ہیں۔ لیکن عوام کو اتنا بے وقوف بنایا ہیں کہ ابھی تک یہ نہیں سمجھ سکا کہ ڈرامہ کیا ہے اور حقیقت کیا ہے۔ اور جو ڈرامے کی سربراہ ہیں وہ آرام سے بیٹھ کر سیاست دان کو استعمال کرتے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ پہلے سے سربراہ نے یہ کھیل مخصوص لوگوں کے ہاتھ میں دیا ہے جس کو میراثی سیاست کہتے ہے پھر ان کے بچوں کو سپرد کرتے ہیں کہ آپ کے باپ اور دادا ہمارے لیے یہی کام کرتے تھے آپ بھی کرتے رہنا ورنہ یہ جاگیرداری آپ کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔

باری باری ان کو اقتدار منتقل کرتے ہیں۔ لیکن تھوڑی سی مشکلات کے ساتھ وہ یہ کہ کبھی جیل کے بہانے اس کو آرام دہ جگہ میں لے جاتے ہیں۔ ایک رہنما دوسرے سیاست دانوں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں اس کو دھمکیاں بھی دیتے ہیں۔ کبھی اس کو عدالت میں پیش کیا جاتا ہے کبھی غداری کے الزامات لگتے ہیں لیکن کوئی بات نہیں اس کو کچھ نہیں ہو گا۔ جب وقت آئے گا وہ سارے گناہوں سے ایسے صاف ہو گے کہ سارے عوام اس کے دیوانے ہو جائیں گے۔

عوام کے نام پر وہ باہر ممالک سے پیسے اکٹھے کرتے ہیں اور اس میں سیاست دانوں کا برابر حصہ ہے۔ اور سب باہر ممالک میں فلیٹ خریدتے ہیں اور اپنے بچوں پر باہر ممالک میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اور علاج کے لیے باہر جاتے ہیں اس کو کوئی نہیں روک سکتا۔ آگر وہ کرپشن کے الزام میں گرفتار ہوا تو کوئی بات نہیں پھر اس کے لیے چھوٹی کے دن بھی عدالت کھول جاتا ہے اور اس کو بری کر دیا جاتا ہے اور بے وقوف عوام خوشی سے جھوم اٹھتے ہیں۔

کبھی کبھار سربراہان پر بھی الزامات لگایا جاتا ہے کیونکہ کوئی ایسا ادارہ نہیں ہے کہ اس سربراہان سے پوچھ لے کہ آپ کیوں اس طرح کرتے ہو۔ آج بعض پارٹیاں حکومت کے خلاف اکٹھے ہو جاتے ہیں لیکن جب صبح کسی اور کی اقتدار ہو تو وہ اس مخالف کے ساتھ کھڑے ہو کر یہ ڈرامہ آگے بڑھاتا ہے۔ عدالتیں اس کے اپنے ہیں، نیب اس کا ہے، پارلیمنٹ اور میڈیا اس کے ہاتھ میں ہے۔ پارلیمنٹ تیار شدہ آئینی ترمیم اور میڈیا تیار شدہ رپورٹ عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں۔

ابھی عوام کو یہ سوچنا چاہیے کہ یہ ڈرامہ کب ختم ہو جائے گا۔ ہم نے دیکھا کہ فوج نے تقریباً 30 سال حکومت کی چار بار پاکستان پیپلز پارٹی نے کی چار بار مسلم لیگ نون نے کی اور ایک بار تحریک انصاف نے، جس کی وجہ سے ملک اس حد تک پہنچ گیا ہے بے شرمی سے ابھی بھی کہہ رہے ہیں کہ ہم ملک کو بنانے والے ہیں۔ تین بار نون لیگ کو وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا اور چار بار پی پی پی کو اور ایک بار پی ٹی آئی کو لیکن پالیسی وہی کے وہی ہے۔

پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا کا دس سال میں وہ حشر کیا جو 75 سالوں میں نہیں ہوا تھا۔ لیکن ابھی بھی عوام اس کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ جب سربراہ کو کوئی مشکل پیش آتا ہے تو فوراً ڈرامے کی نیا قسط شروع کرتے ہیں۔ اور عوام کو بے وقوف بناتے ہیں۔ ابھی خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کو منظم کرنے کے لیے عوام اور میڈیا کا سوچ تبدیل کرنے کے لیے ڈرامے کی ایک نیا قسط شروع کیا ہے۔ وہ سیاست دان جو سربراہان کے پیچھے بولتے تھے آج اس کو اقتدار ہاتھ میں دیا ہے اور جو وفادار تھا وہ ابھی اس کے پیچھے بولتے ہیں۔

رات بارہ بجے عدالت کھول گئی اس کو تھپڑ کے ساتھ فارغ کیا اور جس پر مقدمات تھے اب وہ سب حکمران ہیں اور دن میں ایک ایک کو مقدمات سے صاف کیا جاتا ہے ۔ میڈیا کی توجہ اس کی طرف ہے اور دوسری طرف پختون خوا میں ایک بار پھر دہشت گردی عروج پر ہیں اور سیاست دان اور میڈیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ اور اچھے طریقے سے یہ ڈرامہ شروع ہیں درمیان میں پختون قوم کی تباہی جاری ہے اور وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کہتے ہے کہ پختون خوا میں کوئی دہشت گرد نہیں ہے۔ اور ہمارے پختون سیاستدان دوسرے کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ برائے مہربانی یہ ڈرامہ کو چھوڑ دیں اپنے علاقے پر توجہ دیں۔ یہ سب اپنے مفادات کے لیے لڑتے ہیں کسی کے ساتھ عوام کا غم نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments