ذہنی دباؤ انسانوں کو خاموشی سے قتل کرتا ہے


چین کے اڑتالیس سالہ ڈاکٹر لی جین جنہوں نے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، سرکاری اعلیٰ عہدے پر فائز تھے۔ اس عہدہ کی قیمت شدید ذہنی دباؤ ور اسٹریس تھا۔ جس کا تذکرہ انہوں نے کسی سے نہیں کیا اور نہ ہی اپنی صحت سے متعلق مسائل سے نپٹنے کے لئے کسی ڈاکٹر کے پاس جانے کی انہیں فرصت تھی۔

ایک دن وہ رات گئے اپنی رپورٹ تیار کرتے رہے جو اگلی صبح میٹنگ میں پیش ہونی تھی۔ رپورٹ تو شدید محنت کے بعد تیار ہو گئی لیکن جین کو اگلی صبح کا سورج دیکھنا نصیب نہ ہوا۔ بظاہر کسی سنگین جان لیوا بیماری میں مبتلا نہ ہونے کے باوجود جین لی کو اسٹریس جیسے قاتل صفت مرض نے قبل از وقت موت کی گود میں دھکیل دیا۔ یہ وہ موت تھی جس پر نہ کسی پہ کوئی مقدمہ چلا اور نہ ہی جیل کی کال کوٹھری میں قید کاٹنی پڑی کیونکہ اسٹرس وہ خاموش قاتل ہے جس کی کوئی پکڑ نہیں ۔ جسے دل کے دورے، السر، ذیابیطس، انگزائٹی، ڈیپریشن، دمہ اور خود کشی جیسی کیفیات کی ماں کا درجہ حاصل ہے۔

آج عالمی سطح پہ انسانوں کو جنگوں، ملک میں اندرونی خلفشار، قدرتی افتاد، بیماریاں، مہنگائی کے جن، بم دھماکے، دھشت گردی، کبھی دولت کی دوڑ میں تو کبھی خوب سے خوب تر کی طمع میں دوڑتے، ہانپتے کانپتے انسانی معاشروں کی جدوجہد، رشتوں کا شیرازہ بکھرتے خاندان اور انفرادی سطح پر شدید تنہائی کا سامنا۔ غرض بقول جوش ملیح آبادی

یہ وہ عہدِ کش مکش ہے کہ جس عہدِ کش مکش میں

جسے موت نے نہ مارا، اسے زندگی نے مارا

دیکھا جائے تو اسٹرس ہمارے اعصابی نظام کا نارمل، جسمانی، نفسیاتی اور جذباتی مدافعتی عمل ہے جو خوف اور خطرہ کی حالت میں مستعد ہوتا ہے ۔ اس کی ایک مثال ہے کہ جیسے آپ کی گاڑی کے سامنے اچانک ہی ایک بچہ کھیلتا ہوا آ جائے۔ نتیجہ میں فوری طور پر آپ کا پاؤں بریک پر پڑتا ہے۔ بچہ بچ جاتا ہے لیکن آپ کا دل دیر تک دھڑکتا رہتا ہے ۔ خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اور سانس کی آمد و رفت میں بھی تیزی آ جاتی ہے۔ یہ ہمارے جسم کے الارم کے نظام میں کی وجہ سے جس کا محرک ہمارے جسم کے کنٹرول سینٹر یعنی دماغ ہے۔ جو اعصابی خلیوں اور برقی سگنل کی مدد سے ہمیں خطرہ سے نپٹنے کے لیئے تیار کرتا ہے۔ یعنی فائیٹ اور فلائیٹ(Fight or Flight)(لڑو یا بھاگ جاؤ۔

اس کے لئے ہمارا جسم اسٹرس ہارمونز کا اخراج کرتا ہے۔ جس کی مثالیں کوریٹسول (Cortisol)، ایڈرینلین (adrenalin) نار ایڈرینلین (Nor adrenalin) اور گروتھ ہارمون وغیرہ ہیں۔ اگر اینڈرینلین دل کی رفتار اور خون کی گردش کو تیز کر کے جسمانی طاقت کو بڑھاتا ہے۔ تو کوریٹسول خون میں شکر کی مقدار کو فوری طور پر بڑھا کر دماغ کے فعل اور عضلات کی مرمت میں تیزی پیدا کرتا ہے۔ اس وقت یہ سارے کام اتنے اہم ہو جاتے ہیں کہ جسم کے دوسرے افعال کی انجام دہی عارضی طور پر رک جاتی ہے یا سست ہو جاتی ہے۔ مثلا ہمارا مدافعتی تولیدی اور ہاضمہ کا نظام یا افزائش کا عمل وغیرہ۔ پھر یہ پیچیدہ نظام ہمارے دماغ کے اس حصہ سے مربوط ہو جاتا ہے۔ جو موڈ، خوف اور رویہ کو قابو میں رکھتے ہیں۔ تاہم خطرہ نپٹنے کے بعد یہ رد عمل بھی خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔

اسٹرس ہمارے دماغ کے ان حصوں پر اثر کرتا ہے جو لطف یا (pleasure) سینٹر کہلاتے ہیں اور اس سے متعلق ایک کیمیکل ڈوپامین (dopamine) بناتے ہیں ۔ جس کی مقدار ڈپریشن میں مبتلا افراد میں کم ہوتی ہے۔ اسٹرس ہارمون ہمارے دماغ کی ساخت اور نیورل نیٹ ورک ( دماغی خلیوں کے درمیان ربط) میں تبدیلی پیدا کرتے ہیں جس کا اثر دماغ کے حصہ کیمپو کیمپس پر پڑتا ہے ۔ جو سیکھنے اور یاداشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ ان سب کے علاوہ بھی اسٹرس ہارمون کے مضر اثرات پورے جسم پہ مرتب ہوتے ہیں ۔

اسٹرس کبھی کبھی ہو تو شاید اتنا خطرہ نہیں لیکن اگر یہ کیفیت مستقل ہو تو اس کی مثال مسلسل ٹپکتے پانی کے قطروں کی آواز کی سی ہے جو جیل کے قیدیوں کو اعصابی اذیت دینے کے لیے استعمال ہو۔ ہمارے مستقل اسٹرس ہمیں آہستہ آہستہ وقت سے پہلے بیمار، آزردہ اور خبط الحواس اس بوڑھے کی مانند کر دیتے ہیں جسے اپنے گھر کا راستہ بھی یاد نہ ہو۔

ہمارے جسم پر اسٹرس کی علامات جذباتی، جسمانی اور عقلی سطح پہ ظاہر ہوتی ہیں۔ مثلاً جسمانی علامات میں سر درد، پیٹ کی خرابی، ( دست یا قبض) نیند کا مسئلہ، جنسی خواہش میں کمی، سینے میں درد اور جلن، بیماریوں اور الرجی کا حملہ، کان اور دانتوں کا بجنا، پسینہ آنا، منہ خشک ہونا، سانس میں مشکل وغیرہ ہیں ۔ جبکہ جذباتی سطح پہ جھنجھلاہٹ، بے چینی، اداسی، انگزائیٹی، اپنی کم وقعتی اور تنہائی کا احساس، دماغی طور پہ پریشان رہنا، بھول جانا، سیکھنے میں مشکل، منفی اندازِ فکر وغیرہ شامل ہیں ۔ اسٹرس کی وجہ سے ہمارا رویہ بدل جاتا ہے۔ مثلا بھوک کا نہ لگنا یا بہت سارا کھانا کھانا، شراب، منشیات، جوا اور سگریٹ کے استعمال میں زیادتی۔

اسٹرس کی وجوہات میں بالخصوص اقتصادی معیشت میں ترقی کرنے والے ممالک (مثلا چین، جاپان، کوریا) میں معمول سے زیادہ کام کرنے کی وبا ہے۔ مثلا چین میں چھ لاکھ سالانہ اموات کام مع زیادتی کے سبب اسٹرس سے ہوتی ہیں۔ اس قسم کی اموات کے لیے چین میں گیولاؤسی (Guolaosi) اور جاپان میں کروسی (Karoshi) کی اصطلاح مروج ہے۔

پڑھائی کا اسٹرس بالخصوص جنوبی ایشین معاشروں میں شدید ہے۔ جو والدین کی توقعات نہ پوری ہونے کے سبب بچوں کو خود کشی پہ آمادہ کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ سماجی رتبہ کی دوڑ اور اسٹرس کا براہِ راست تعلق ہے۔ تنہا معاشروں میں باہمی رشتوں اور تعلقات کا فقدان بھی اسٹرس کا سبب بنتا ہے۔ ہمارے اسٹرس اگر دل پہ اثر انداز ہو کر اچانک دل بند کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ تو مدافعتی نظام کی کمزوری میں بیماریوں کے حملہ آوری کی وجہ اور دمہ کا باعث بھی بنتے ہیں۔ فربہی، ذیابیطس، السر اور دوسرے امراض کا براہِ راست یا بالواسطہ تعلق اسٹرس کے سبب عین ممکن ہے۔ اور یوں اسٹرس میں مبتلا انسانوں میں قبل از وقت مرنے کا تناسب بڑھ جاتا ہے۔

اسٹرس سے کیسے نپٹا جائے

1۔ سب سے پہلے تو اسٹرس کے محرک کا جائزہ لیں۔ عموماً منفی مثلاً نوکری کا دباؤ، تعلقات کی کشیدگی، مالی پریشانیاں وغیرہ تو عام ہیں لیکن کبھی مثبت حالات جیسے نئی شادی، نوکری، گھر کی تبدیلی وغیرہ اسٹرس کا سبب بنتے ہیں۔

2۔ مثبت خود کلامی۔ ہم اکثر اپنے آپ سے مثبت اور منفی کلام میں مصروف رہتے ہیں۔ اچھا سوچیے اور عامر خان کی فلم تھری ایڈیٹس کے کردار کے جملہ کو یاد کریں ”آل از ویل” یعنی مثبت اور رجائی اندازِ فکر۔

3۔ ترجیحات کی فہرست بنائیں کیونکہ ایک وقت میں سارے کام نپٹانا ممکن نہیں۔

4۔ سادگی اختیار کریں۔ اپنے کاموں کی فہرست کو کم کریں۔ اندازِ زندگی سہل بنائیں۔

5۔ بڑے مسائل کی گروہ بندی کریں یعنی مشکل اور بڑے کام کو حصوں میں کریں۔

6۔ سماجی حلقہ سے تعلقات کو بروئے کار لائیں۔ مثلا با اعتماد دوست۔

7۔ منفی سوچ رکھنے والوں سے اجتناب کریں۔

8۔ ” نہیں ” کہنا سیکھیں اور مروتا کام کرنے کی حامی مت بھریں۔

9۔ ہنسیں اور مسکرائیں۔ حسنِ ظرافت سے اسٹرس ہارمون کی مقدار میں کمی اور اینڈورفن (endorphin) بڑھ جاتا ہے۔ جو موڈ کو خوشگوار بناتا ہے۔

10۔ زندگی میں لطف تلاش کریں اور مشغلہ ڈھونڈیں مثلا آرٹ، موسیقی وغیرہ۔ اس سے خود اعتمادی اور مسرت دونوں میں اضافہ ہو گا۔

11۔ صحت مند غذا کھائیں۔ اس کے علاوہ مناسب نیند اور ورزش کو معمول بنائیں۔

12۔ شکر گذاری کا رویہ اختیار کریں۔

چند سکون بخش ورزشیں جو مقبول اور مستعمل ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔

1۔ گہرے سانس لینے کا عمل (Deep breathing)

2۔ پروگریسو مسل ریلیکزیشن (Progressive Muscle Relaxation)

3۔ مراقبہ یا میڈیٹیشن (Meditation)

اس کے علاوہ یوگا، مساج وغیرہ نیز سگریٹ، شراب نوشی اور نشہ آور منشیات سے پرہیز ضروری ہے۔ یاد رکھیے کہ اسٹرس سے نپٹنے کا طریقہ اس کے آگے گھٹنے ٹیکنا نہیں بلکہ خوشدلی سے مقابلہ کرنا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).