اپنے قریۂ ولادت کی مختصر تاریخ پر مقصود گل کی لکھی کتاب



سندھ کے نامور قادر السخن شاعر، عالم، دانشور، صحافی، کالم نویس، محقق، بچوں کے ادیب اور حضرت سچل سرمست کے کلام کے شارح اور مترجم، مقصود گل، 15 اپریل 1950 ء کو سندھ کے علمی، ادبی و ثقافتی حوالے سے انتہائی زرخیز خطے لاڑکانے کے تاریخی شہر رتودیرو میں پیدا ہوئے اور کم و بیش 65 برس کی عمر پا کر، 14 فروری 2015 ء کو ”روشنیوں کے شہر“ میں ہم سے بچھڑے۔ وہ شاعر ابن شاعر ابن شاعر تھے۔ ان کے والد، قاضی عبدالحی ”قائل“ اور دادا قاضی عبدالحق ”عبد“ اپنے اپنے ادوار کے نامور شاعر گزرے۔

مقصود گل صاحب کی اگرچہ کلیدی پہچان شاعر کی حیثیت سے ہی رہی، مگر مندرجہ بالا تمام ادبی حوالے ان کی قلمی پہچان سے ہرگز الگ نہیں کیے جا سکتے۔ ان کی زندگی میں ان کی کل 10 کتب شائع ہوئیں۔ جن میں سے دو شاعری، ایک تحقیق، دو منظوم تراجم، ایک منثور ترجمے، دو ترتیب اور دو بچوں کے ادب کی کتب تھیں۔ ان دس تصانیف میں سے 8 سندھی، جبکہ 2 اردو میں ہیں۔ ان طبع شدہ کتب میں ان کی تحقیق پر مشتمل مذکورہ کتاب، ان کی اپنی جائے پیدائش کے ساتھ اپنی محبت کا والہانہ اظہار بھی ہے، تو تحقیق کے شعبے میں ان کی ایک قلمی کاوش بھی۔

سال 1902 ء میں لاڑکانے کو ضلع کا درجہ ملا تھا۔ سال 2002 ء میں لاڑکانے کی تاریخ و تحقیق پر کام کرنے والی تنظیم ”لاڑکانہ ڈسٹرکٹ ہسٹاریکل سوسائٹی“ کی جانب سے مقامی ضلع انتظامیہ کے تعاون سے لاڑکانے کی ضلع کی حیثیت سے ایک صدی کی تکمیل کو منانے کے لیے سہ روزہ صد سالہ تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں ایک عظیم الشان قومی کانفرنس کے مختلف سیشنز میں ان 100 برسوں میں لاڑکانے کی بحیثیت ضلع، کارکردگی اور تاریخ کا بتفصیل جائزہ لیا گیا اور احاطہ کیا گیا۔

اس موقع پر پڑھے جانے والے تحقیقی مقالوں کی مدد سے لاڑکانے کی تاریخ کے حوالے سے اہم اور دلچسپ حقائق سامنے آئے۔ ان صد سالہ تقریبات کے موقع پر، مقصود گل نے اپنا قلمی حصہ ڈالتے ہوئے، لاڑکانے ضلع کے اہم تعلقے اور اپنے آبائی شہر ’رتودیرو‘ کی تاریخ کے حوالے سے ”رتودیرو۔ مختصر تاریخ“ کے عنوان سے یہ کتاب نہ صرف تحریر کی، بلکہ اپنے اشاعتی ادارے ”سندھڑی کتابی سلسلے“ کی جانب سے اسے شائع کرایا۔ یہ سندھڑی کتابی سلسلے کی گیارہویں اور مقصود گل کی شائع شدہ کتب میں ترتیب کے لحاظ سے آٹھویں کتاب تھی۔ اس کتاب کی رونمائی دسمبر 2002 ء میں لاڑکانے میں منعقدہ ان صد سالہ تقریبات کے افتتاحی اجلاس میں سندھ کے نامور عالم، محقق اور مؤرخ، ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ کے ہاتھوں ہوئی۔ آج مقصود گل کے 73 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ان کی اس اہم کتاب کا مختصر تعارف پیش کر رہا ہوں۔

سندھی میں لکھی اس کتاب کو، مصنف نے سندھی زبان کے نامور افسانہ نویس، شاعر اور لاڑکانہ ڈسٹرکٹ ہسٹاریکل سوسائٹی کے بانی رکن، انیس انصاری کے نام منسوب کیا ہے۔ کتاب کے سر ورق پر تعلقہ رتودیرو کا نقشہ اور اس مقبرے کا عکس دیا گیا ہے، جو مبینہ طور پر رتودیرو کے بانی، ’رتو خان جلبانی‘ کا مقبرہ ہے اور انڈس ہائی وے پر، رتودیرو سے شکارپور کی جانب جاتے ہوئے، رتودیرو سے 3 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک اونچے ٹیلے پر تعمیر شدہ ہے۔

یہ مقبرہ آثار قدیمہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ رتودیرو یہاں کی اہم شخصیات کے ساتھ ساتھ، یہاں بننے والے مخصوص ذائقے والے ’کھویا‘ سمیت اپنی مخصوص طرز تعمیر کی دو منزلہ یا تین منزلہ اونچی چھت والی عمارتوں کی وجہ سے بھی مشہور ہے، جن عمارتوں کو مقامی زبان میں ”ماڑی“ کہا جاتا ہے۔ اس شہر کی ان ’ماڑیوں‘ کا ذکر سندھ کے قدیم لوک گیتوں میں بھی آیا ہے۔

رتودیرو کی تاریخ سے متعلق اس کتاب کا پہلا مختصر باب ”رتودیرو شہر سے متعلق عالموں اور ادیبوں کے تاثرات“ ہے، جس میں ڈاکٹر میمن عبدالمجید سندھی، ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ، ڈاکٹر عبدالجبار جونیجو، محمد شریف سومرو، امام راشدی، سید الطاف حسین شاہ بخاری، خیر محمد ’آزاد‘ جلبانی، امید علی ٹگڑ اور دیگر کے رتودیرو کے بارے میں مختصر تاثرات شامل ہیں۔ اس کے بعد کتاب میں دیگر عنوانات پر 35 اور ابواب شامل ہیں، جو مندرجہ ذیل ہیں :

1۔ رتودیرو کے اہم سیاسی رہنما
2۔ رتودیرو کی جاگرافی
3۔ رتودیرو تعلقہ سے بہنے والی نہریں
4۔ رتودیرو کی پیداواری استطاعت (یہاں اگنے والی فصلیں، سبزیاں اور پھل)
5۔ رتودیرو کے آثار قدیمہ اور قدیم تعمیرات
6۔ رتودیرو تعلقہ میں منعقد ہونے والے میلے اور منائے جانے والے عرس
7۔ رتودیرو شہر کے مشہور محلے اور کالونیاں
8۔ رتودیرو کے مشہور بازار
9۔ رتودیرو کے نجی تعلیمی ادارے
10۔ رتودیرو سے متعلق معروف مدیر، ناشر اور صحافی
11۔ رتودیرو سے شائع ہونے والی کتب اور اخبارات
12۔ رتودیرو کی دستکاریاں اور معروف دستکار
13۔ رتودیرو کی ادبی تنظیمیں (ماضی و حال)
14۔ رتودیرو کی سرگرم خواتین
15۔ رتودیرو کے ماضی کے کچھ شاعر اور ادیب
16۔ رتودیرو کے حال کے (بقید حیات) شاعر اور ادیب
17۔ رتودیرو کے مصور اور خطاط
18۔ رتودیرو کے لوک ادب کے وارث (سگھڑ)
19۔ رتودیرو شہر کے صاحبان کتاب مصنفین
20۔ رتودیرو کے مقبول گلوکار اور موسیقار
21۔ رتودیرو میونسپل کمیٹی کے صدور کی فہرست ( 1922 ء تا سال اشاعت)
22۔ رتودیرو کے معروف قانون دان اور وکلاء
23۔ رتودیرو تعلقہ کے انتظامی سربراہان کی فہرست (اسسٹنٹ کمشنرز اور مختار کاران)
24۔ رتودیرو کے کچھ مثالی اساتذہ
25۔ رتودیرو کے مختلف اہم تعلیمی اداروں کے سربراہان
26۔ رتودیرو کے معروف مذہبی اسکالرز
27۔ رتودیرو کے کچھ نعت خواں
28۔ وہ اشخاص، جن کے ناموں سے تعلقہ رتودیرو کے کچھ شہر اور گاؤں آباد ہیں
29۔ رتودیرو کے کچھ قبیلائی سربراہ اور راج مکھ
30۔ رتودیرو کی کچھ اہم سماجی شخصیات
31۔ رتودیرو کے کچھ معروف معالج، ڈاکٹرز، حکیم اور طبیب
32۔ رتودیرو تعلقہ کے ناظمین اور نائب ناظمین
33۔ رتودیرو کی ہندو برادری کے اہم مندر اور جائے عبادت
34۔ رتودیرو کی ہندو پنچایت کے مکھی (سربراہان) کی فہرست
35۔ رتودیرو کی فلاحی اور رفاہی تنظیمیں (ماضی و حال)

ان ابواب کے علاوہ مصنف نے مختلف شعبۂ ہائے زندگی میں رتودیرو کی پہچان بننے والی شخصیات کے مختصر احوال زندگی بھی رقم کیے ہیں۔ کتاب کے آخر میں محمود ”شرف“ صدیقی اور صاحب کتاب کی رتودیرو کی تعریف و توصیف میں لکھی دو نظمیں بھی شامل کی گئی ہیں، جن سے بھی اس شہر کی ثقافتی افادیت اور اہمیت کا پتا چلتا ہے۔

سندھ کی جامع تاریخ باضابطہ طور پر تا حال مرتب نہیں کی گئی، مگر جب بھی یہ کام کیا جائے گا، اس میں سندھ کے مختلف خطوں، شہروں اور قصبوں کی انفرادی مختصر تواریخ سے مدد لینا ناگزیر ہو گا اور ایسے میں سابقہ خطۂ ’چانڈکا‘ اور موجودہ لاڑکانے ضلع کی تاریخ رقم کرتے وقت، مقصود گل کی یہ کتاب ”رتودیرو۔ مختصر تاریخ“ ہمیں اس خطے کے ماضی کے کئی پھٹے مٹے اوراق کو پڑھنے میں اہم مدد فراہم کرے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments