بیٹی یا سونے کی چڑیا


فاطمہ تمھارے ہاتھ کتنے خوبصورت ہیں مجو نے فاطمہ کے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا۔ چاندنی رات میں فاطمہ اور مجو چھت پر بیٹھ کر گفتگو شنید کر رہے تھے۔ مجو، فاطمہ کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا تھا جس کے سہارے وہ جی رہی تھی ورنہ زندگی میں کچھ بھی ایسا نہ تھا جو وہ جیتی یا زندگی کی خواہش کرتی۔

بس کردے! مجو کیوں میرا دل جلاتا ہے؟ دن بھر برتن، جھاڑو کرنے کے بعد خاک ہاتھ خوبصورت رہیں گے۔ اماں کو بھی شوق تھا آٹھ، دس پیدا کرنے کا ایک وقت کے روٹی کھانا مشکل ہے، زندگی جہنم بن گئی ہے۔ شکر ہے مجھے کام اچھے گھروں میں ملتا ہے ورنہ سنا ہے صاحب لوگ بڑے بے باک ہوتے ہیں۔ فاطمہ نے اپنا غم بانٹا۔

فاطمہ میری اور تمھاری ملاقات بھی بیگم صاحبہ کے گھر پر ہوئی تھی تم سبزی خریدنے آتی تھی۔ میں تمھاری محبت میں گرفتار ہو گیا۔ مجو بے شک ایسا ہوا مگر مجھے بی بی کا گھر چھوڑنا پڑا وہ اچھی بیگم صاحبہ تھی میری۔ بیٹی کی طرح خیال رکھتی تھی۔ فاطمہ کو بیگم صاحبہ یاد آنے لگی۔

میں کہہ رہا تھا، اماں میرا تمھارے لیے رشتہ لے کر آئیں۔ مجو ایسے پوچھ رہا ہے جیسے تم نے مجھ سے شادی نہیں کرنی صرف دل لگی کر رہا ہے۔ فاطمہ تمھاری اماں تمھاری شادی کروا دے گی؟ کیا مطلب کہنا کیا چاہ رہے ہو؟ ابھی تم خود کہہ رہی تھے بہن، بھائیوں کا خرچ تم نے اٹھایا ہوا ہے۔ اپنی ماں کے لیے سونے کی چڑیا ہو، وہ اڑا دے گی تمھیں؟ میں نے ایسا کبھی نہیں سوچا۔ اب سوچ لو میں اماں کو بھیجو نگا اگر تمھاری اماں مان گئی اور بیاہ دیا۔ ٹھیک! ورنہ بھاگ چل میرے ساتھ۔ بھاگ؟ فاطمہ حیران رہ گئی۔ اگر رہ سکتی ہے میرے بغیر تو رہ لے۔ مجو نے جواب دیا اور چھت ٹاپتا ہوا چلا گیا۔

٭ ٭ ٭

صبح کے نو بج رہے تھے فاطمہ کام پر جانے کے لیے تیار ہو رہی تھی۔ ٹھک ٹھک ٹھک۔ کون ہے؟ دروازہ کھولو ایک عورت کی آواز آئی۔ فاطمہ نے دروازہ کھولا۔ جی آپ کون؟ تم فاطمہ ہو؟ جی۔ میں مجو کی ماں اپنی ماں سے ملواؤ۔ اماں! اماں! ۔ فاطمہ نے آواز دی۔

کیا ہے؟ کیوں صبح صبح چیخ رہی ہو؟

اے بہن معاف کرنا میں صبح صبح آ گئی مجھے کام پر جانا ہوتا ہے سوچا صبح صبح مل لوں نیک کام میں دیر کیسی۔

کیسا نیک کام؟ بیٹھ کر بات کرو اور تم کیوں منہ تک رہی ہو کام پر جاؤ۔
جاتی ہوں اماں، یہ کہتے ہوئے فاطمہ کمرے کی طرف بڑھی اور دروازے کے پیچھے کھڑی ہو گئی۔
ہاں اب کہو کیا کام ہے؟
فاطمہ کو بہو بنانا ہے۔
اے بہن ہم خاندان میں شادی کرتے ہیں اپنا وقت مت برباد کرو اور جاؤ۔
ٹکا اور فوری جواب مجو کی ماں ششدر رہ گئی۔
فاطمہ کو مجو کی بات کا یقین آ گیا گھر کی سونے کی چڑیا کو کون اپنے ہاتھ سے اڑاتا ہے۔
بہن بیٹیاں پرایا دھن ہوتی ہیں میرا بیٹا اچھا کماتا ہے فاطمہ اور مجو ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔
میرا وقت مت برباد کرو، جاؤ، یہ کہہ کر ام فاطمہ چارپائی سے اٹھ کھڑی ہوئی۔
مجو کی ماں اپنا سا منہ لے کر دروازے سے باہر نکل گئی۔
اچھا اماں میں کام پر جا رہی ہوں فاطمہ نے اماں سے کہا اور ہمیشہ کے لیے گھر کی دہلیز پار کر گئی۔
گھر کی دہلیزیں یونہی پار نہیں ہوتی
ضبط ٹوٹ جاتا ہے فیصلہ ہوجاتا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments