پاکستان کی تاریخ میں جب بھی جنگوں کا تذکرہ جھڑتا ہے، تو ذہن میں جنگ 65 اور 71 کی جنگوں میں فلمائے گئے مناظر ذہن میں آجاتے ہیں، لیکن ساتھ ہی شہداء کا ذکر خون گرمانے لگتا ہے، انہی جنگوں میں پاکستان آرمی ایویشن نے اپنا لوہا منوایا، حا لانکہ یہ مختصر سا فضائی بیڑا دشمن کا عملاً کوئی حربی کردار ادا نہیں کرسکتا تھا، لیکن اس کی خدمات جنگ میں کسی مسلح دستے سے کسی طور کم بھی نہیں تھیں۔
آرمی ایوی ایشن اپنے غیر مسلح کردار میں بھی پاک فوج کے شہیدوں کی میتوں، زخمیوں کے میدان جنگ سے انخلا، میدان جنگ میں تازہ دم افواج اور سازو سامان کی فراہمی اور سب سے بڑھ کر پر خطر جاسوسی مشن (جن میں اکثر مشن بغیر کسی حفاظتی حصار کے پاک آرمی ایویشن نے مکمل کیے ) کو یقینی بنایا، 1979 میں جب روسی مسلح افواج برادر اسلامی ہمسائے افغانستان میں داخل ہوئیں تو پاکستان کی سلامتی بھی براہ راست خطرے میں آگئی، تاہم وہی وقت مسلح افواج کو نئے سازو سامان سے مسلح کرنے کا بھی تھا، امریکا نے وقت کو غنیمت جانا اور پاکستان کو اتحاد کی پیشکش کی، یہ پیشکش مونگ پھلی کے دانو ں ( جو محض 40 ملین ڈالر بتائی جاتی ہے ) کی حیثیت رکھتی تھی کیونکے کارٹر انتظامیہ کو صورتحال کی سنگینی کا صحیح انداز ہ ہو ہی نہ سکا تھا۔
Read more